مجھے یہ راستہ پہچانتا ہے
مجھے یہ راستہ پہچانتا ہے
کہ ہر ذرے سے میرا رابطہ ہے
دریچہ آپ کھل جاتا ہے کوئی
کسی کھڑکی سے ماضی جھانکتا ہے
خدا میرا مجھے یوں بخش دے گا
مری مجبوریاں وہ جانتا ہے
کھرا سونا سمجھتا ہوگا مجھ کو
مجھے جو آگ میں وہ ڈالتا ہے
اسے لگتے ہیں سارے لوگ بونے
وہ اپنے قد سے سب کو ناپتا ہے
وہ بولا تو قیامت ہوگی برپا
وہ انساں جو سبھی کچھ جانتا ہے
تعلق ہی نہیں تاثیرؔ اگر کچھ
مجھے دشمن وہ کیوں گردانتا ہے