زندگی اس کو راس آئی ہے
زندگی اس کو راس آئی ہے
جس نے غم سے حیات پائی ہے
کون سمجھا فسانۂ دل کو
میں ہوں تنہا جہاں خدائی ہے
برق سوزاں گری ہے جب بھی کہیں
آنچ میرے قفس تک آئی ہے
اک مزہ دے گئے ہیں کانٹے بھی
ہائے کیا شے برہنہ پائی ہے
جب ہنسی لب پہ آئی ہے شارقؔ
آنکھ کیا جانے کیوں بھر آئی ہے