زندگی دشت بے حدود میں ہے

زندگی دشت بے حدود میں ہے
اک عدم سا مرے وجود میں ہے


شاعری عاشقی و مے نوشی
ہر خرابی مری نمود میں ہے


ایک دل میں ہیں تہ بہ تہ سو غم
ایک جاں کتنی ہی قیود میں ہے


شہر و صحرا میں ہو رہی ہے تمیز
اب جنوں ہوش کی حدود میں ہے


وہ نہیں ہے جو آ رہا ہے نظر
اک وجود اور ہر وجود میں ہے