کر کے شکایت غم حالات مت گنوا
کر کے شکایت غم حالات مت گنوا
برسوں کے بعد کی یہ ملاقات مت گنوا
عرفان کائنات بھی اظہار ذات ہے
اے بے شعور اپنے مفادات مت گنوا
موقع ملا تجھے تو لگا تو بھی قہقہے
ہاتھ آئے ہیں جو سکھ کے یہ لمحات مت گنوا
دفتر کے بعد بھی وہی دفتر کا تذکرہ
دن تو گنوا دیا ہے مگر رات مت گنوا
موسم کا خاک لطف ہے کمرے میں بیٹھ کر
گھر سے نکل کے دیکھ یہ برسات مت گنوا