غموں کے پھول سر شاخ مسکراتے ہیں
غموں کے پھول سر شاخ مسکراتے ہیں اداسیوں کے یہ موسم کہاں سے آتے ہیں بچھڑنے والوں کو الزام کیوں دیا جائے دلوں کا کیا ہے بنا بات ٹوٹ جاتے ہیں ترا خیال جو بدلا جنوں میں ہوش آیا یہ راستے تو کہیں اور لے کے جاتے ہیں پھر ایک شام ترے سنگ خود کو بھول آئے سنانے والے کئی داستاں سناتے ...