Sham Rizvi

شام رضوی

  • 1944

شام رضوی کے تمام مواد

7 غزل (Ghazal)

    جو سامنے ہے مرے وہ غبار کیا ہوگا

    جو سامنے ہے مرے وہ غبار کیا ہوگا اب اس سے بڑھ کے مرا انتشار کیا ہوگا تمام ذرے بکھر کر سمیٹ لیں گے مجھے یہ جانتا ہوں سر کہسار کیا ہوگا ہر ایک عہد میں ٹوٹا ہوں پھر بھی جانتا ہوں شکستہ لوگوں میں میرا شمار کیا ہوگا ہر ایک شخص جہاں اپنے آپ میں گم ہو وہاں ہم اہل ہنر کا شمار کیا ...

    مزید پڑھیے

    نہ سنگ راہ نہ سد قیود کی صورت

    نہ سنگ راہ نہ سد قیود کی صورت میں ڈھ رہا ہوں اب اپنے وجود کی صورت جگہ پہ اپنی جما ہے وہ سنگ کی مانند بکھر رہا ہوں میں دیوار دود کی صورت جبیں پہ خاک تقدس ہوں مجھ کو پہچانو چمک رہا ہوں میں نقش سجود کی صورت مری نظر میں تیقن کی دھوپ روشن ہو کبھی تو پھیلے وہ رنگ شہود کی صورت گذشتہ ...

    مزید پڑھیے

    ردائے خاک طلب دور تک بچھا بھی دے

    ردائے خاک طلب دور تک بچھا بھی دے برہنہ راہ کو پیراہن صدا بھی دے میں ایک سادہ ورق ہوں تری کہانی کا جو ہو سکے تو مجھے داستاں بنا بھی دے ہمارے درمیاں حائل ہے دشمنوں کی طرح جو ہو سکے تو یہ دیوار خوف ڈھا بھی دے جنم جنم سے ہم اپنی تلاش میں گم ہیں ہم اہل درد کو ہم سے کبھی ملا بھی ...

    مزید پڑھیے

    لہو لہان تھا منظر ہوا شکستہ تھی

    لہو لہان تھا منظر ہوا شکستہ تھی ہمارے چاروں طرف اک عجیب دنیا تھی مری نگاہ اترتی چلی گئی اندر ہر ایک شکل مرے سامنے برہنہ تھی کسی صدی کا بھی طوفان ڈھا سکا نہ اسے یہ اور بات کہ دیوار وقت خستہ تھی گزر چکی ہے جو اب اس کی جستجو نہ کرو وہ زندگی تو کسی خواب کا کرشمہ تھی ہزاروں عکس پس ...

    مزید پڑھیے

    ہر گوشے میں بکھرے ہوئے سناٹوں کے ڈر سے

    ہر گوشے میں بکھرے ہوئے سناٹوں کے ڈر سے ویرانیاں گھبرا کے نکل آئی ہیں گھر سے اس درجہ تھکے ماندے نظر آتے ہیں چہرے لوٹا ہو کوئی جیسے بہت لمبے سفر سے جس سمت گھنی چھاؤں کے خیمے سے تنے ہیں گزرا ہے کڑی دھوپ کا لشکر بھی ادھر سے اکثر ہوا ایسا کہ بھرے گھر میں سر شام تنہائی کے آسیب در و ...

    مزید پڑھیے

تمام