لہو لہان تھا منظر ہوا شکستہ تھی

لہو لہان تھا منظر ہوا شکستہ تھی
ہمارے چاروں طرف اک عجیب دنیا تھی


مری نگاہ اترتی چلی گئی اندر
ہر ایک شکل مرے سامنے برہنہ تھی


کسی صدی کا بھی طوفان ڈھا سکا نہ اسے
یہ اور بات کہ دیوار وقت خستہ تھی


گزر چکی ہے جو اب اس کی جستجو نہ کرو
وہ زندگی تو کسی خواب کا کرشمہ تھی


ہزاروں عکس پس عکس جگمگاتے تھے
ہر ایک شکل مگر آئنے میں تنہا تھی


میں اپنے آپ میں گم ہو کے رہ گیا رضویؔ
فصیل جسم کی حالت بہت ہی خستہ تھی