Shakir Husain Islahi

شاکر حسین اصلاحی

شاکر حسین اصلاحی کے تمام مواد

10 غزل (Ghazal)

    بزدلی سی کہاں یہ مرتی ہیں

    بزدلی سی کہاں یہ مرتی ہیں مشکلیں حوصلوں سے ڈرتی ہیں اشک آتے ہیں جب ندامت کے میری آنکھیں بہت نکھرتی ہیں کاٹ دو ہاتھ ان ہواؤں کے جو چراغوں کا قتل کرتی ہیں کرنی پڑتی ہیں پہلے تدبیریں پھر کہیں قسمتیں سنورتی ہیں خواہشیں مفلسوں کے سینے میں روز جیتی ہیں روز مرتی ہیں صبر کی حد میں ...

    مزید پڑھیے

    خواہش قتل عام کرنے لگے

    خواہش قتل عام کرنے لگے اپنا جینا حرام کرنے لگے منزلیں دور ہی رہیں ان سے جو مسافر قیام کرنے لگے وہ یہ سمجھے کہ کچھ ضرورت ہے ہم انہیں جب سلام کرنے لگے ان اندھیروں کے حوصلے دیکھو روشنی زیر دام کرنے لگے عشق چھوٹا تو ہوش میں آئے ہم بھی اب کام دھام کرنے لگے ہوش اڑنے لگے ہیں خاروں ...

    مزید پڑھیے

    مرے جنوں کے فسانے بدلتے رہتے ہیں

    مرے جنوں کے فسانے بدلتے رہتے ہیں کہ خواب لمحے سہانے بدلتے رہتے ہیں نہ بدلا آج بھی مفہوم حق و باطل کا یہ اور بات زمانے بدلتے رہتے ہیں میں ان کے تیر کا ہنس کر جواب دیتا ہوں مرے عزیز نشانے بدلتے رہتے ہیں فقیر کچے مکانوں میں مست ہیں لیکن امیر لوگ ٹھکانے بدلتے رہتے ہیں پتہ میں ...

    مزید پڑھیے

    کوئی جھوٹا قیاس رہنے دو

    کوئی جھوٹا قیاس رہنے دو مجھ سے ملنے کی آس رہنے دو جشن گریہ کا اہتمام کرو زندگی ہے اداس رہنے دو زخم دل کے ہرے دکھائی دیں اس حویلی میں گھاس رہنے دو چاندنی چھپ گئی ہے بادل میں چاند کو بد حواس رہنے دو شمع جگنو چراغ بے چینی رات کے آس پاس رہنے دو ملتمس ہو کے کیا ملا شاکرؔ مت کرو ...

    مزید پڑھیے

    تیری یادیں ہلاک کر دیں گی

    تیری یادیں ہلاک کر دیں گی قصۂ زیست پاک کر دیں گی خواہشیں خنجروں کی ہیں مانند یہ مرے دل کو چاک کر دیں گی شہرتوں پر غرور مت کرنا یہ تجھے مثل خاک کر دیں گی یہ ہمارے لہو کی چھیٹیں ہیں تیرے دامن کو پاک کر دیں گی غم کی تاریکیاں بھی ممکن ہے زندگی تابناک کر دیں گی شاکرؔ آ جاؤ اب مری ...

    مزید پڑھیے

تمام