مرے جنوں کے فسانے بدلتے رہتے ہیں
مرے جنوں کے فسانے بدلتے رہتے ہیں
کہ خواب لمحے سہانے بدلتے رہتے ہیں
نہ بدلا آج بھی مفہوم حق و باطل کا
یہ اور بات زمانے بدلتے رہتے ہیں
میں ان کے تیر کا ہنس کر جواب دیتا ہوں
مرے عزیز نشانے بدلتے رہتے ہیں
فقیر کچے مکانوں میں مست ہیں لیکن
امیر لوگ ٹھکانے بدلتے رہتے ہیں
پتہ میں کیسے رکھوں یاد ان کا اے شاکرؔ
جو روز روز ٹھکانے بدلتے رہتے ہیں