تیری یادیں ہلاک کر دیں گی
تیری یادیں ہلاک کر دیں گی
قصۂ زیست پاک کر دیں گی
خواہشیں خنجروں کی ہیں مانند
یہ مرے دل کو چاک کر دیں گی
شہرتوں پر غرور مت کرنا
یہ تجھے مثل خاک کر دیں گی
یہ ہمارے لہو کی چھیٹیں ہیں
تیرے دامن کو پاک کر دیں گی
غم کی تاریکیاں بھی ممکن ہے
زندگی تابناک کر دیں گی
شاکرؔ آ جاؤ اب مری سانسیں
جسم سے انفکاک کر دیں گی