وہ کہاں قصر عالی شان میں خوش

وہ کہاں قصر عالی شان میں خوش
ہم غریبوں کے ہیں گمنام میں خوش


دور سے دیکھنے سے لگتے ہیں
سب ستارے ہیں آسمان میں خوش


دھوپ اسی راستے میں آتی ہے
ایک دروازہ ہے مکان میں خوش


راہ گیروں کو روک لیتی ہے
چارپائی ہے سائبان میں خوش


ٹکڑے ٹکڑوں میں بٹ گئی دنیا
کچھ پرانے ہیں خاندان میں خوش


کاغذوں پر سجے سنہرے خواب
لوگ ہوتے رہے پلان میں خوش


ہو سلیقہ اگر برتنے کا
لفظ رہتے ہیں ہر زبان میں خوش