کوئی دیکھے ادھوراپن ہمارا
کوئی دیکھے ادھوراپن ہمارا
کہ گھر بھی ہے تو بے آنگن ہمارا
انہیں ہرگز نہ روکو کھولنے دو
انہی بچوں میں ہے بچپن ہمارا
ابھی کچھ اور سانسوں کی ہوا دو
سلگتا رہ گیا ہے تن ہمارا
تمہیں بھی لے چلے پردیس ساجن
ذرا لگنے لگا تھا من ہمارا
تم آ جاؤ ہرے ہو جائیں گے ہم
ہرا پن لے گیا ساون ہمارا
ہر ایک جانب سے چھینٹیں آ رہے ہیں
مگر بے داغ ہے دامن ہمارا