Shakeel Badayuni

شکیل بدایونی

معروف فلم گیت کار اور شاعر

Famous poet and film lyricist

شکیل بدایونی کی غزل

    دنیا کی روایات سے بیگانہ نہیں ہوں

    دنیا کی روایات سے بیگانہ نہیں ہوں چھیڑو نہ مجھے میں کوئی دیوانہ نہیں ہوں اس کثرت غم پر بھی مجھے حسرت غم ہے جو بھر کے چھلک جائے وہ پیمانہ نہیں ہوں روداد غم عشق ہے تازہ مرے دم سے عنوان ہر افسانہ ہوں افسانہ نہیں ہوں الزام جنوں دیں نہ مجھے اہل محبت میں خود یہ سمجھتا ہوں کہ دیوانہ ...

    مزید پڑھیے

    عشق کی چنگاریوں کو پھر ہوا دینے لگے

    عشق کی چنگاریوں کو پھر ہوا دینے لگے میرے پاس آ کر وہ دشمن کو دعا دینے لگے میکدے کا مے کدہ خاموش تھا میرے بغیر میں ہوا وارد تو پیمانے صدا دینے لگے ختم کرنا ہی پڑیں گی شام غم کی الجھنیں اب وہ اپنے گیسوؤں کا واسطہ دینے لگے اعتراف اوج کا جذبہ نہیں احباب میں ہر ترقی پر ترقی کی دعا ...

    مزید پڑھیے

    چاندنی میں رخ زیبا نہیں دیکھا جاتا

    چاندنی میں رخ زیبا نہیں دیکھا جاتا ماہ و خورشید کو یکجا نہیں دیکھا جاتا یوں تو ان آنکھوں سے کیا کیا نہیں دیکھا جاتا ہاں مگر اپنا ہی جلوہ نہیں دیکھا جاتا دیدہ و دل کی تباہی مجھے منظور مگر ان کا اترا ہوا چہرہ نہیں دیکھا جاتا ضبط غم ہاں وہی اشکوں کا تلاطم اک بار اب تو سوکھا ہوا ...

    مزید پڑھیے

    آدمی نہ اتنا بھی دور ہو زمانے سے

    آدمی نہ اتنا بھی دور ہو زمانے سے صبح کو جدا سمجھے شام کے فسانے سے دیکھ طفلک ناداں قدر کر بزرگوں کی گتھیاں نہ سلجھیں گی مضحکہ اڑانے سے زخم سر کے دیوانے زخم دل کا قائل ہو زندگی سنورتی ہے دل پہ چوٹ کھانے سے مطرب جنوں ساماں تو نہ چھیڑ یہ نغمہ دھن خراب ہوتی ہے تیرے گنگنانے سے گرمئ ...

    مزید پڑھیے

    میرے ہم نفس میرے ہم نوا مجھے دوست بن کے دغا نہ دے

    میرے ہم نفس میرے ہم نوا مجھے دوست بن کے دغا نہ دے میں ہوں درد عشق سے جاں بہ لب مجھے زندگی کی دعا نہ دے میرے داغ دل سے ہے روشنی اسی روشنی سے ہے زندگی مجھے ڈر ہے اے مرے چارہ گر یہ چراغ تو ہی بجھا نہ دے مجھے چھوڑ دے مرے حال پر ترا کیا بھروسہ ہے چارہ گر یہ تری نوازش مختصر مرا درد اور ...

    مزید پڑھیے

    مری زندگی پہ نہ مسکرا مجھے زندگی کا الم نہیں

    مری زندگی پہ نہ مسکرا مجھے زندگی کا الم نہیں جسے تیرے غم سے ہو واسطہ وہ خزاں بہار سے کم نہیں مرا کفر حاصل زہد ہے مرا زہد حاصل کفر ہے مری بندگی وہ ہے بندگی جو رہین دیر و حرم نہیں مجھے راس آئیں خدا کرے یہی اشتباہ کی ساعتیں انہیں اعتبار وفا تو ہے مجھے اعتبار ستم نہیں وہی کارواں ...

    مزید پڑھیے

    اٹھی پھر دل میں اک موج شباب آہستہ آہستہ

    اٹھی پھر دل میں اک موج شباب آہستہ آہستہ کچھ آیا زندگی میں انقلاب آہستہ آہستہ سما کر مجھ میں وہ جان شباب آہستہ آہستہ بنا دے گا مجھے اپنا جواب آہستہ آہستہ یہ محفل زاہدان خشک کی محفل ہے اے رندو ذرا اس بزم میں ذکر شراب آہستہ آہستہ مری نظریں مجھی کو رفتہ رفتہ بھول جاتی ہیں ہوئے ...

    مزید پڑھیے

    اے محبت ترے انجام پہ رونا آیا

    اے محبت ترے انجام پہ رونا آیا جانے کیوں آج ترے نام پہ رونا آیا یوں تو ہر شام امیدوں میں گزر جاتی ہے آج کچھ بات ہے جو شام پہ رونا آیا کبھی تقدیر کا ماتم کبھی دنیا کا گلہ منزل عشق میں ہر گام پہ رونا آیا مجھ پہ ہی ختم ہوا سلسلۂ نوحہ گری اس قدر گردش ایام پہ رونا آیا جب ہوا ذکر زمانے ...

    مزید پڑھیے

    جینے والے قضا سے ڈرتے ہیں

    جینے والے قضا سے ڈرتے ہیں زہر پی کر دوا سے ڈرتے ہیں زاہدوں کو کسی کا خوف نہیں صرف کالی گھٹا سے ڈرتے ہیں آپ جو کچھ کہیں ہمیں منظور نیک بندے خدا سے ڈرتے ہیں دشمنوں کو ستم کا خوف نہیں دوستوں کی وفا سے ڈرتے ہیں عزم و ہمت کے باوجود شکیلؔ عشق کی ابتدا سے ڈرتے ہیں

    مزید پڑھیے

    بدلے بدلے مرے غم خوار نظر آتے ہیں

    بدلے بدلے مرے غم خوار نظر آتے ہیں مرحلے عشق کے دشوار نظر آتے ہیں کشتئ غیرت‌ احساس سلامت یا رب آج طوفان کے آثار نظر آتے ہیں انقلاب آیا نہ جانے یہ چمن میں کیسا غنچہ و گل مجھے تلوار نظر آتے ہیں جن کی آنکھوں سے چھلکتا تھا کبھی رنگ خلوص ان دنوں مائل تکرار نظر آتے ہیں جو سنا کرتے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 4 سے 5