Shakeel Badayuni

شکیل بدایونی

معروف فلم گیت کار اور شاعر

Famous poet and film lyricist

شکیل بدایونی کی غزل

    شاید آغاز ہوا پھر کسی افسانے کا

    شاید آغاز ہوا پھر کسی افسانے کا حکم آدم کو ہے جنت سے نکل جانے کا ان سے کچھ کہہ تو رہا ہوں مگر اللہ کرے وہ بھی مفہوم نہ سمجھیں مرے افسانے کا دیکھنا دیکھنا یہ حضرت واعظ ہی نہ ہوں راستہ پوچھ رہا ہے کوئی مے خانہ کا بے تعلق ترے آگے سے گزر جاتا ہے یہ بھی اک حسن طلب ہے ترے دیوانے ...

    مزید پڑھیے

    جنوں سے گزرنے کو جی چاہتا ہے

    جنوں سے گزرنے کو جی چاہتا ہے ہنسی ضبط کرنے کو جی چاہتا ہے جہاں عشق میں ڈوب کر رہ گئے ہیں وہیں پھر ابھرنے کو جی چاہتا ہے وہ ہم سے خفا ہیں ہم ان سے خفا ہیں مگر بات کرنے کو جی چاہتا ہے ہے مدت سے بے رنگ نقش محبت کوئی رنگ بھرنے کو جی چاہتا ہے بہ ایں خود سری وہ غرور محبت انہیں سجدہ ...

    مزید پڑھیے

    اے عشق یہ سب دنیا والے بیکار کی باتیں کرتے ہیں

    اے عشق یہ سب دنیا والے بیکار کی باتیں کرتے ہیں پائل کے غموں کا علم نہیں جھنکار کی باتیں کرتے ہیں ہر دل میں چھپا ہے تیر کوئی ہر پاؤں میں ہے زنجیر کوئی پوچھے کوئی ان سے غم کے مزے جو پیار کی باتیں کرتے ہیں الفت کے نئے دیوانوں کو کس طرح سے کوئی سمجھائے نظروں پہ لگی ہے پابندی دیدار کی ...

    مزید پڑھیے

    دل کے بہلانے کی تدبیر تو ہے

    دل کے بہلانے کی تدبیر تو ہے تو نہیں ہے تری تصویر تو ہے ہم سفر چھوڑ گئے مجھ کو تو کیا ساتھ میرے مری تقدیر تو ہے قید سے چھوٹ کے بھی کیا پایا آج بھی پاؤں میں زنجیر تو ہے کیا مجال ان کی نہ دیں خط کا جواب بات کچھ باعث تاخیر تو ہے پرسش حال کو وہ آ ہی گئے کچھ بھی ہو عشق میں تاثیر تو ...

    مزید پڑھیے

    نظر نواز نظاروں میں جی نہیں لگتا

    نظر نواز نظاروں میں جی نہیں لگتا وہ کیا گئے کہ بہاروں میں جی نہیں لگتا شب فراق کو اے چاند آ کے چمکا دے نظر اداس ہے تاروں میں جی نہیں لگتا غم حیات کے مارے تو ہم بھی ہیں لیکن غم حیات کے ماروں میں جی نہیں لگتا نہ پوچھ مجھ سے ترے غم میں کیا گزرتی ہے یہی کہوں گا ہزاروں میں جی نہیں ...

    مزید پڑھیے

    ان سے امید رو نمائی ہے

    ان سے امید رو نمائی ہے کیا نگاہوں کی موت آئی ہے حسن مصروف خود نمائی ہے عشق کا دور ابتدائی ہے دل نے غم سے شکست کھائی ہے عمر رفتہ تری دہائی ہے دل کی بربادیوں پہ نازاں ہوں فتح پا کر شکست کھائی ہے میرے معبد نہیں ہیں دیر و حرم احتیاطاً جبیں جھکائی ہے وہ ہوا دے رہے ہیں دامن کی ہائے ...

    مزید پڑھیے

    ہنگامۂ غم سے تنگ آ کر اظہار مسرت کر بیٹھے

    ہنگامۂ غم سے تنگ آ کر اظہار مسرت کر بیٹھے مشہور تھی اپنی زندہ دلی دانستہ شرارت کر بیٹھے کوشش تو بہت کی ہم نے مگر پایا نہ غم ہستی سے مفر ویرانئ دل جب حد سے بڑھی گھبرا کے محبت کر بیٹھے ہستی کے تلاطم میں پنہاں تھے عیش و طرب کے دھارے بھی افسوس ہمی سے بھول ہوئی اشکوں پہ قناعت کر ...

    مزید پڑھیے

    نمایاں دونوں جانب شان فطرت ہوتی جاتی ہے

    نمایاں دونوں جانب شان فطرت ہوتی جاتی ہے انہیں مجھ سے مجھے ان سے محبت ہوتی جاتی ہے مری شام الم صبح مسرت ہوتی جاتی ہے کہ ہر لحظہ ترے ملنے کی صورت ہوتی جاتی ہے نگاہیں مضطرب اترا ہوا چہرہ زباں ساکت جو تھی اپنی وہی اب ان کی حالت ہوتی جاتی ہے نہ کیوں ہوں اس ادا پر عشق کی خودداریاں ...

    مزید پڑھیے

    آج پھر گردش تقدیر پہ رونا آیا

    آج پھر گردش تقدیر پہ رونا آیا دل کی بگڑی ہوئی تصویر پہ رونا آیا عشق کی قید میں اب تک تو امیدوں پہ جئے مٹ گئی آس تو زنجیر پہ رونا آیا کیا حسیں خواب محبت نے دکھایا تھا ہمیں کھل گئی آنکھ تو تعبیر پہ رونا آیا پہلے قاصد کی نظر دیکھ کے دل سہم گیا پھر تری سرخئ تحریر پہ رونا آیا دل گنوا ...

    مزید پڑھیے

    تری انجمن میں ظالم عجب اہتمام دیکھا

    تری انجمن میں ظالم عجب اہتمام دیکھا کہیں زندگی کی بارش کہیں قتل عام دیکھا In your realm O cruel one, how strange prevails the scene Life giving showers are often seen with massacres between میری عرض شوق پڑھ لیں یہ کہاں انہیں گوارا وہیں چاک کر دیا خط جہاں میرا نام دیکھا Expressions of my love for her, she cares not to peruse The moment that she sees my name, tears it to ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 5