Shakeel Badayuni

شکیل بدایونی

معروف فلم گیت کار اور شاعر

Famous poet and film lyricist

شکیل بدایونی کے تمام مواد

43 غزل (Ghazal)

    وہ ہم سے دور ہوتے جا رہے ہیں

    وہ ہم سے دور ہوتے جا رہے ہیں بہت مغرور ہوتے جا رہے ہیں بس اک ترک محبت کے ارادے ہمیں منظور ہوتے جا رہے ہیں مناظر تھے جو فردوس تصور وہ سب مستور ہوتے جا رہے ہیں بدلتی جا رہی ہے دل کی دنیا نئے دستور ہوتے جا رہے ہیں بہت مغموم تھے جو دیدہ و دل بہت مسرور ہوتے جا رہے ہیں وفا پر مردنی ...

    مزید پڑھیے

    لمحہ لمحہ بار ہے تیرے بغیر

    لمحہ لمحہ بار ہے تیرے بغیر زندگی دشوار ہے تیرے بغیر دل کی بے تابی کا عالم کیا کہوں ہر نفس تلوار ہے تیرے بغیر مجمع احباب و ارباب وفا مجمع اغیار ہے تیرے بغیر تجھ سے برہم ہوں کبھی خود سے خفا کچھ عجب رفتار ہے تیرے بغیر زندگی سے موت اک اک گام پر بر سر پیکار ہے تیرے بغیر عالم فرقت ...

    مزید پڑھیے

    کوئی آرزو نہیں ہے کوئی مدعا نہیں ہے

    کوئی آرزو نہیں ہے کوئی مدعا نہیں ہے ترا غم رہے سلامت مرے دل میں کیا نہیں ہے کہاں جام غم کی تلخی کہاں زندگی کا درماں مجھے وہ دوا ملی ہے جو مری دوا نہیں ہے تو بچائے لاکھ دامن مرا پھر بھی ہے یہ دعویٰ ترے دل میں میں ہی میں ہوں کوئی دوسرا نہیں ہے تمہیں کہہ دیا ستمگر یہ قصور تھا زباں ...

    مزید پڑھیے

    اب تک شکایتیں ہیں دل بد نصیب سے

    اب تک شکایتیں ہیں دل بد نصیب سے اک دن کسی کو دیکھ لیا تھا قریب سے اکثر بہ زعم ترک محبت خدا گواہ گزرا چلا گیا ہوں دیار حبیب سے دست خزاں نے بڑھ کے وہیں اس کو چن لیا جو پھول گر گیا نگہ عندلیب سے اہل سکوں سے کھیل نہ اے موج انبساط اک دن الجھ کے دیکھ کسی غم نصیب سے نہ اہل ناز کو بھی ملے ...

    مزید پڑھیے

    جو دل پہ گزرتی ہے وہ سمجھا نہیں سکتے

    جو دل پہ گزرتی ہے وہ سمجھا نہیں سکتے ہم دیکھنے والوں کو نظر آ نہیں سکتے بے قید و رسوم آئی ہیں گلشن میں بہاریں اب ہاتھ گریباں کی طرف جا نہیں سکتے رنگینئ مستقبل روشن ہے نظر میں ہم تلخی ماحول سے گھبرا نہیں سکتے مغرور نہ ہو فضل خزاں آ کے چمن میں ایسے بھی ہیں کچھ پھول جو مرجھا نہیں ...

    مزید پڑھیے

تمام

8 نظم (Nazm)

    کہاں ہے آ جا

    راحت بندۂ بے دام کہاں ہے آ جا پیکر حسن سر بام کہاں ہے آ جا رونق بزم ہے او جام کہاں ہے آ جا زینت جلوہ گہ عام کہاں ہے آ جا اے امید دل نا کام کہاں ہے آ جا تیری فرقت خلل انداز سکون پیہم تیری فرقت دل مایوس پہ اک طرفہ ستم تیری فرقت سبب کاوش و بیداریٔ غم تو نہیں ہے تو پھر آرام کہاں ہے آ ...

    مزید پڑھیے

    رقاصۂ حیات سے

    پھولوں پہ رقص اور نہ بہاروں پہ رقص کر گلزار ہست و بود میں خاروں پہ رقص کر ہو کر جمود گلشن جنت سے بے نیاز دوزخ کے بے پناہ شراروں پہ رقص کر شمع سحر فسون تبسم، حیات گل فطرت کے ان عجیب نظاروں پہ رقص کر تنظیم کائنات جنوں کی ہنسی اڑا اجڑے ہوئے چمن کی بہاروں پہ رقص کر سہمی ہوئی صدائے دل ...

    مزید پڑھیے

    نمائش علی گڑھ

    شفق نزع میں لے رہی تھی سنبھالا اندھیرے کا غم کھا رہا تھا اجالا ستاروں کے رخ سے نقاب اٹھ رہی تھی فضاؤں سے موج شباب اٹھ رہی تھی مئے زندگی جام مے نوش میں تھی وہ کیف مسرت، وہ لمحات رنگیں وہ احساس مستی وہ جذبات رنگیں وہ پر کیف عالم وہ دل کش نظارے وہ جلووں کے بہتے ہوئے خشک دھارے وہ نمکین ...

    مزید پڑھیے

    مجھے بھول جا

    مرے ساقیا مجھے بھول جا مرے دل ربا مجھے بھول جا نہ وہ دل رہا نہ وہ جی رہا نہ وہ دور عیش و خوشی رہا نہ وہ ربط و ضبط دلی رہا نہ وہ اوج تشنہ لبی رہا نہ وہ ذوق بادہ کشی رہا میں الم نواز ہوں آج کل میں شکستہ ساز ہوں آج کل میں سراپا راز ہوں آج کل مجھے اب خیال میں بھی نہ ملا مجھے بھول جا مجھے ...

    مزید پڑھیے

    اک شہنشاہ نے بنوا کے۔۔۔۔

    اک شہنشاہ نے بنوا کے حسیں تاج محل ساری دنیا کو محبت کی نشانی دی ہے اس کے سائے میں سدا پیار کے چرچے ہوں گے ختم جو ہو نہ سکے گی وہ کہانی دی ہے اک شہنشاہ نے بنوا کے حسیں تاج محل تاج وہ شمع ہے الفت کے صنم خانے کی جس کے پروانوں میں مفلس بھی ہیں زردار بھی ہیں سنگ مرمر میں سمائے ہوئے خوابوں ...

    مزید پڑھیے

تمام