Shakeel Badayuni

شکیل بدایونی

معروف فلم گیت کار اور شاعر

Famous poet and film lyricist

شکیل بدایونی کی غزل

    وہ ہم سے دور ہوتے جا رہے ہیں

    وہ ہم سے دور ہوتے جا رہے ہیں بہت مغرور ہوتے جا رہے ہیں بس اک ترک محبت کے ارادے ہمیں منظور ہوتے جا رہے ہیں مناظر تھے جو فردوس تصور وہ سب مستور ہوتے جا رہے ہیں بدلتی جا رہی ہے دل کی دنیا نئے دستور ہوتے جا رہے ہیں بہت مغموم تھے جو دیدہ و دل بہت مسرور ہوتے جا رہے ہیں وفا پر مردنی ...

    مزید پڑھیے

    لمحہ لمحہ بار ہے تیرے بغیر

    لمحہ لمحہ بار ہے تیرے بغیر زندگی دشوار ہے تیرے بغیر دل کی بے تابی کا عالم کیا کہوں ہر نفس تلوار ہے تیرے بغیر مجمع احباب و ارباب وفا مجمع اغیار ہے تیرے بغیر تجھ سے برہم ہوں کبھی خود سے خفا کچھ عجب رفتار ہے تیرے بغیر زندگی سے موت اک اک گام پر بر سر پیکار ہے تیرے بغیر عالم فرقت ...

    مزید پڑھیے

    کوئی آرزو نہیں ہے کوئی مدعا نہیں ہے

    کوئی آرزو نہیں ہے کوئی مدعا نہیں ہے ترا غم رہے سلامت مرے دل میں کیا نہیں ہے کہاں جام غم کی تلخی کہاں زندگی کا درماں مجھے وہ دوا ملی ہے جو مری دوا نہیں ہے تو بچائے لاکھ دامن مرا پھر بھی ہے یہ دعویٰ ترے دل میں میں ہی میں ہوں کوئی دوسرا نہیں ہے تمہیں کہہ دیا ستمگر یہ قصور تھا زباں ...

    مزید پڑھیے

    اب تک شکایتیں ہیں دل بد نصیب سے

    اب تک شکایتیں ہیں دل بد نصیب سے اک دن کسی کو دیکھ لیا تھا قریب سے اکثر بہ زعم ترک محبت خدا گواہ گزرا چلا گیا ہوں دیار حبیب سے دست خزاں نے بڑھ کے وہیں اس کو چن لیا جو پھول گر گیا نگہ عندلیب سے اہل سکوں سے کھیل نہ اے موج انبساط اک دن الجھ کے دیکھ کسی غم نصیب سے نہ اہل ناز کو بھی ملے ...

    مزید پڑھیے

    جو دل پہ گزرتی ہے وہ سمجھا نہیں سکتے

    جو دل پہ گزرتی ہے وہ سمجھا نہیں سکتے ہم دیکھنے والوں کو نظر آ نہیں سکتے بے قید و رسوم آئی ہیں گلشن میں بہاریں اب ہاتھ گریباں کی طرف جا نہیں سکتے رنگینئ مستقبل روشن ہے نظر میں ہم تلخی ماحول سے گھبرا نہیں سکتے مغرور نہ ہو فضل خزاں آ کے چمن میں ایسے بھی ہیں کچھ پھول جو مرجھا نہیں ...

    مزید پڑھیے

    زندگی کا درد لے کر انقلاب آیا تو کیا

    زندگی کا درد لے کر انقلاب آیا تو کیا ایک دوشیزہ پہ غربت میں شباب آیا تو کیا تشنۂ انوار ہے اب تک عروس زندگی بادلوں کی پالکی میں آفتاب آیا تو کیا اب تو آنکھوں پر غم ہستی کے پردے پڑ گئے اب کوئی حسن مجسم بے نقاب آیا تو کیا پھر وہی جہد مسلسل پھر وہی فکر معاش منزل جاناں سے کوئی کامیاب ...

    مزید پڑھیے

    نہ سوچا تھا یہ دل لگانے سے پہلے

    نہ سوچا تھا یہ دل لگانے سے پہلے کہ ٹوٹے گا دل مسکرانے سے پہلے امیدوں کا سورج نہ چمکا نہ ڈوبا گہن پڑ گیا جگمگانے سے پہلے اگر غم اٹھانا تھا قسمت میں اپنی خوشی کیوں ملی غم اٹھانے سے پہلے کہو بجلیوں سے نہ دل کو جلائیں مجھے پھونک دیں گھر جلانے سے پہلے

    مزید پڑھیے

    آنکھ سے آنکھ ملاتا ہے کوئی

    آنکھ سے آنکھ ملاتا ہے کوئی دل کو کھینچے لیے جاتا ہے کوئی وائے حیرت کہ بھری محفل میں مجھ کو تنہا نظر آتا ہے کوئی صبح کو خنک فضاؤں کی قسم روز آ آ کے جگاتا ہے کوئی منظر حسن دو عالم کے نثار مجھ کو آئینہ دکھاتا ہے کوئی چاہیے خود پہ یقین کامل حوصلہ کس کا بڑھاتا ہے کوئی سب کرشمات ...

    مزید پڑھیے

    بہار آئی کسی کا سامنا کرنے کا وقت آیا

    بہار آئی کسی کا سامنا کرنے کا وقت آیا سنبھل اے دل کہ اظہار وفا کرنے کا وقت آیا انہیں آمادۂ مہر و وفا کرنے کا وقت آیا بڑی مدت میں عرض مدعا کرنے کا وقت آیا رواں ہیں اپنے مرکز کی طرف آسودہ امیدیں ہجوم یاس کو دل سے جدا کرنے کا وقت آیا پھر اک گم کردہ راہ زندگی کو مل گئی منزل سجود شکر ...

    مزید پڑھیے

    تقدیر کی گردش کیا کم تھی اس پر یہ قیامت کر بیٹھے

    تقدیر کی گردش کیا کم تھی اس پر یہ قیامت کر بیٹھے بے تابئ دل جب حد سے بڑھی گھبرا کے محبت کر بیٹھے آنکھوں میں چھلکتے ہیں آنسو دل چپکے چپکے روتا ہے وہ بات ہمارے بس کی نہ تھی جس بات کی ہمت کر بیٹھے غم ہم نے خوشی سے مول لیا اس پر بھی ہوئی یہ نادانی جب دل کی امیدیں ٹوٹ گئیں قسمت سے شکایت ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 5