Shakeeb Rizvi

شکیب رضوی

شکیب رضوی کے تمام مواد

10 غزل (Ghazal)

    سماعتوں پہ گراں بے زبانیاں اس کی

    سماعتوں پہ گراں بے زبانیاں اس کی اسیر‌ دیر و حرم لا‌ مکانیاں اس کی ہر ایک چہرے پہ بے چہرگی کے سائے ہیں گرفت میں نہیں آتیں نشانیاں اس کی یہ کس نے لحن سے کاٹا ہے نور کا رشتہ کہ بے نوا ہوئیں جادو بیانیاں اس کی اسی کا کاسۂ سر بھی اسی کا پتھر بھی لہو اسی کا لہو میں روانیاں اس کی وہ ...

    مزید پڑھیے

    جانے کب کون بچھڑ جائے خبر ہو کہ نہ ہو

    جانے کب کون بچھڑ جائے خبر ہو کہ نہ ہو آگے اک موڑ ہے کاندھوں پہ یہ سر ہو کہ نہ ہو بزم خوباں میں ذرا دیر ٹھہر جا اے دل آج کے بعد ادھر میرا گزر ہو کہ نہ ہو درد دل آج کی شب حد سے گزر جاتا ہے پھر کوئی چارہ گر زخم جگر ہو کہ نہ ہو وقت رخصت نہ یوں اشکوں میں گزارو ہمدم آؤ کچھ بات کریں پھر یہ ...

    مزید پڑھیے

    مرکز چشم ہے اب لعل و گہر کا سودا

    مرکز چشم ہے اب لعل و گہر کا سودا ننگ بازار ہوا دیدۂ تر کا سودا آج چولھے سے اٹھے گا کوئی شعلہ نہ دھواں آج لوٹا ہی نہیں لے کے وہ گھر کا سودا صاحب سر کو خبر بھی نہیں ہونے پاتی اور ہو جاتا ہے بازار میں سر کا سودا اب میسر ہے نہ صحرا نہ بیاباں کوئی لے کے جائے گا کہاں مجھ کو یہ سر کا ...

    مزید پڑھیے

    بہ احتیاط مرے پاس سے گزر بھی گیا

    بہ احتیاط مرے پاس سے گزر بھی گیا وہ بے نیاز رہا اور با خبر بھی گیا نہ تن کا ہوش رہا اور نہ جاں عزیز ہوئی وہ معرکہ تھا کہ احساس تیغ و سر بھی گیا تمہیں میں تھا وہ مگر تم نہ اس کو جان سکے اور اب تو وادئ لا سمت میں اتر بھی گیا سنبھالے بیٹھے تھے دستار دونوں ہاتھوں سے اٹھی وہ موج کہ ...

    مزید پڑھیے

    مرا ہی خوف ہر اک موڑ پر ملے ہے مجھے

    مرا ہی خوف ہر اک موڑ پر ملے ہے مجھے نواح جاں کوئی آسیب سا لگے ہے مجھے میں داستاں کی طرح ہر صدی کے ذہن میں ہوں کوئی لکھے ہے مجھے اور کوئی پڑھے ہے مجھے جو میرے قد کو اندھیروں میں چھوڑ آیا تھا شعاع زر کی طرح ساتھ لے چلے ہے مجھے میں کیا ہوں کون ہوں پہچان میں نہیں آتا جو جس کے جی میں ...

    مزید پڑھیے

تمام