شائستہ سحر کی غزل

    میں یہ دن رات بدل ڈالوں گی

    میں یہ دن رات بدل ڈالوں گی اپنے حالات بدل ڈالوں گی کب تلک آس کی سولی پہ رہوں اب یہ جذبات بدل ڈالوں گی دل کی ٹھوکر پہ اسے رکھوں گی غم کی اوقات بدل ڈالوں گی اس کی سوچوں پہ تصرف ہے مرا سو خیالات بدل ڈالوں گی ہار سے اپنی نہ ہو رنجیدہ جیت سے مات بدل ڈالوں گی بن ترے جی کے دکھاؤں گی ...

    مزید پڑھیے

    گل نہیں خار سمجھتے ہیں مجھے

    گل نہیں خار سمجھتے ہیں مجھے سب گراں بار سمجھتے ہیں مجھے ہیں اندھیرے بھی گریزاں مجھ سے چشم بیدار سمجھتے ہیں مجھے میری پیشانی پہ محراب نہیں وہ گنہ گار سمجھتے ہیں مجھے دولت درد میرا سرمایہ کیوں وہ نادار سمجھتے ہیں مجھے دور بیٹھے ہیں مری محفل سے وجہ آزار سمجھتے ہیں مجھے چارہ ...

    مزید پڑھیے

    کیسی وارفتگی سے دیکھے ہے

    کیسی وارفتگی سے دیکھے ہے آدمی آدمی کو دیکھے ہے جاگ جائے ہے حسرت دیدار جب بھی کوئی کسی کو دیکھے ہے اتنا سادہ تو وہ نہیں لگتا جس قدر سادگی سے دیکھے ہے اس کو فرصت سے دیکھتی ہوں میں وہ جو کم فرصتی سے دیکھے ہے تیرے چہرے پہ کیا نظر جائے دل تری کج روی کو دیکھے ہے کیوں نہ جلووں کی دل ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2