شائستہ سحر کی نظم

    پانچواں موسم

    کہنے کو تو چار ہیں موسم پانچواں موسم بنجر پن کا جس میں فکر کے سارے طائر حرف کی شاخ سے اڑ جاتے ہیں جس میں لفظ کی خوشبو سرسر لے جاتی ہے بے رنگی اور بے کیفی کے ان بانجھ پلوں میں خالی پن میں صبح سے لے کر شام تلک یاس کی تان پہ ناچ ناچ کے جسم کو بوجھل کر دیتے ہیں فکر و خیال کے سارے ...

    مزید پڑھیے

    پچھتاوا

    یہ کس دیار میں لے آئی زندگی مجھ کو جہاں پہ پھول سے چہرے ببول لگتے ہیں جہاں پہ سایہ بھی لگتا ہے دھوپ کی مانند نسیم چلتی ہے رک رک کے ایسے سینے میں کہ جیسے پھانس کسی یاد کی اٹکتی ہو جہاں پہ ابر بھی سورج مثال لگتا ہے جہاں کرن کی ضرب زخم دل کھرچتی ہے کھلے جو پھول تو پتی سے چوٹ لگتی ہے یہ ...

    مزید پڑھیے

    خود فریبی

    شب ایک ساتھ گزارنے والے دن اکٹھے نہیں گزار سکتے کہ اندھیرا تنہائی کی آنکھ پر انگلی رکھ دیتا ہے اور وصلتی ہجر کا سارا دکھ پی جاتا ہے سویرا بہت بولتا ہے سارے راز کھولتا ہے رات کاٹنا مشکل دن اس سے سوا مشکل روشنی آپ کو ایک ساتھ دکھانے کا فریب دیتی ہے اور شاید کامیاب ہو جاتی ہے میں نے ...

    مزید پڑھیے