Shahnaz Fatima Siddiiqii

شہناز فاطمہ صدیقی

شہناز فاطمہ صدیقی کی غزل

    غم کی تفسیر میرے ہاتھ میں ہے

    غم کی تفسیر میرے ہاتھ میں ہے اس کی تحریر میرے ہاتھ میں ہے اپنی قسمت سے کیوں نہ لڑ جاؤں میری تدبیر میرے ہاتھ میں ہے خواب ایسے سنا رہے ہیں آپ جیسے تعبیر میرے ہاتھ میں ہے ٹوٹتی ہے نہ زنگ کھاتی ہے کیسی زنجیر میرے ہاتھ میں ہے اب نظاروں میں کچھ نہیں رکھا تیری تصویر میرے ہاتھ میں ...

    مزید پڑھیے

    کبھی اک دم کبھی چپکے سے آئے

    کبھی اک دم کبھی چپکے سے آئے تمہاری یاد بھی وقفے سے آئے تھا باہر اک الگ ہی شور برپا ہم اندر چور دروازے سے آئے بدل کہ رکھ دیا تعمیر نو نے سو تیرے در پہ اندازے سے آئے نئی منزل کی لے کر آرزو ہم قدیمی معتبر رستے سے آئے ملی ہر شور میں پنہاں خموشی پلٹ کر ہم جو ویرانے سے آئے

    مزید پڑھیے

    یاد کی پوٹلی نکلتی ہے

    یاد کی پوٹلی نکلتی ہے رات سے روشنی نکلتی ہے مشکلیں راہ بھی دکھاتی ہیں پتھروں سے ندی نکلتی ہے چاہے جتنا بھی وہ مکمل ہو آدمی میں کمی نکلتی ہے سوچتی ہوں جو تیری باتوں کو بیٹھے بیٹھے ہنسی نکلتی ہے جب بھی دل کی تلاشی لیتی ہوں تیری خواہش چھپی نکلتی ہے استفادہ ہے ساتھ چلنے میں بات ...

    مزید پڑھیے

    مسلسل بے قراری چل رہی ہے

    مسلسل بے قراری چل رہی ہے اداسی کی سواری چل رہی ہے یہ آنسو ضبط کھو بیٹھے ہیں کیوں کر یہ کس کی غم گساری چل رہی ہے امیدوں کے پڑے تھے بیج دل میں وہیں پر آبیاری چل رہی ہے لبوں پر رہ گیا اک نام آ کر کسی کی پاسداری چل رہی ہے عداوت ہو گئی ہے ہر خوشی سے غموں سے اپنی یاری چل رہی ہے

    مزید پڑھیے

    اس نظر سے جو رابطہ ہو جائے

    اس نظر سے جو رابطہ ہو جائے کچھ نہ ہونا بھی حادثہ ہو جائے وہ کریں التجا میں ترک کروں مجھ کو اک ایسا تجربہ ہو جائے یوں نہ ہو پھر ہو تیرا قرب نصیب یوں نہ ہو پھر یہ سانحہ ہو جائے نام لیتے ہی دل دھڑکتا ہے سامنے آئے وہ تو کیا ہو جائے کام کتنا ہے اس کی یادوں کا آج پھر سے نہ رتجگا ہو ...

    مزید پڑھیے