یاد کی پوٹلی نکلتی ہے

یاد کی پوٹلی نکلتی ہے
رات سے روشنی نکلتی ہے


مشکلیں راہ بھی دکھاتی ہیں
پتھروں سے ندی نکلتی ہے


چاہے جتنا بھی وہ مکمل ہو
آدمی میں کمی نکلتی ہے


سوچتی ہوں جو تیری باتوں کو
بیٹھے بیٹھے ہنسی نکلتی ہے


جب بھی دل کی تلاشی لیتی ہوں
تیری خواہش چھپی نکلتی ہے


استفادہ ہے ساتھ چلنے میں
بات سے بات ہی نکلتی ہے


شور کتنا بھی تیز ہو چاہے
بعد میں خامشی نکلتی ہے