مسلسل بے قراری چل رہی ہے
مسلسل بے قراری چل رہی ہے
اداسی کی سواری چل رہی ہے
یہ آنسو ضبط کھو بیٹھے ہیں کیوں کر
یہ کس کی غم گساری چل رہی ہے
امیدوں کے پڑے تھے بیج دل میں
وہیں پر آبیاری چل رہی ہے
لبوں پر رہ گیا اک نام آ کر
کسی کی پاسداری چل رہی ہے
عداوت ہو گئی ہے ہر خوشی سے
غموں سے اپنی یاری چل رہی ہے