چاہتا ہوں کہ ترا ہجر مصیبت نہ لگے
چاہتا ہوں کہ ترا ہجر مصیبت نہ لگے اب کوئی زخم ترے غم کی بدولت نہ لگے اس کی یادوں کا سفر ختم کروں روئے بغیر غیر ممکن ہے کہ اس کام میں حکمت نہ لگے ظرف ٹوٹے ہوئے کشکول سے گر سکتا ہے ایسی امداد سے بچنا جو سخاوت نہ لگے شہر در شہر مجھے خاک اڑانی ہے مگر اس پہ یہ شرط مسافت بھی مسافت نہ ...