اداس دھوپ سے رشتہ بحال کرنے میں
اداس دھوپ سے رشتہ بحال کرنے میں
درخت سوکھ گئے یہ کمال کرنے میں
ہر ایک بار غموں کا مزاج بدلا تھا
خوشی سے آنکھ ملا کر ملال کرنے میں
ہمارا دل بھی رہا ذمے دار مان لیا
تمہیں کیوں وقت لگا استعمال کرنے میں
بدن کی آنچ سروں پر اٹھانی پڑتی ہے
کسی چراغ سے خود کو مشعل کرنے میں
ادھوری خواہشیں غزلوں میں ڈھل گئیں میری
اک آرزو کو مکمل خیال کرنے میں
ہوا سے رابطہ کرنا پڑا شراروں کو
سیاہ رنگ کو اکثر گلال کرنے میں
قصوروار تو تھے ہی وہ بے ادب بھی تھے
سزائیں بھول گئے جو سوال کرنے میں