Shahida Majeed

شاہدہ مجید

شاہدہ مجید کے تمام مواد

14 غزل (Ghazal)

    محبت میں کمی آنے لگی ہے

    محبت میں کمی آنے لگی ہے اسے مصروفیت کھانے لگی ہے ابھی تم تھے اجالا تھا مگر اب اچانک تیرگی چھانے لگی ہے سکوں ملنے لگا ہے اب جنوں سے مری وحشت مجھے بھانے لگی ہے دلوں کو ڈس رہی ہے بد گمانی یہ ناگن زہر پھیلانے لگی ہے سہیلی ہے مری برسوں پرانی اداسی مجھ کو خوش آنے لگی ہے عجب سی دل ...

    مزید پڑھیے

    اے خرد اور جنوں خدا حافظ

    اے خرد اور جنوں خدا حافظ اے دل بے سکوں خدا حافظ رخصتی اپنی ذات سے چاہوں آج خود سے کہوں خدا حافظ مجھ کو اذن مفارقت ہے دوست پھر نہ شاید ملوں خدا حافظ تجھ کو مشکل ہے تو جدائی کی ابتدا میں کروں خدا حافظ یہ گماں تک نہ تھا مجھے اک دن تجھ سے کہنا ہے یوں خدا حافظ روح کو کرب سے رہائی ...

    مزید پڑھیے

    آج موقع ہے جو کہنا ہے مری جاں کہیے

    آج موقع ہے جو کہنا ہے مری جاں کہیے پھر نہ شاید ہو کبھی وقت مہرباں کہیے اتنی قبریں ہیں امیدوں کی مرے دل میں کہ اب شہر دل کو بھی مرے شہر خموشاں کہیے یوں تو اس شہر میں سب دوست ہیں اپنے لیکن کس کو ہمدرد کسے درد کا درماں کہیے تیرگی راتوں کی جھیلی ہے کہ آئے گی کبھی صبح اک ایسی جسے صبح ...

    مزید پڑھیے

    میں ہوں زندہ بس اس فسانے تک

    میں ہوں زندہ بس اس فسانے تک یاد آنے سے بھول جانے تک تم انا میں گنوا رہے ہو مگر مجھ کو ڈھونڈو گے تم زمانے تک خود بھی اپنا وقار کھو دو گے مجھ کو تا دیر آزمانے تک اپنا دامن نہ تم جلا بیٹھو دیکھنا میرا دل جلانے تک حوصلہ ہے مجھے ستانے کا رو نہ دینا مجھے رلانے تک زندگی کیا ہے کب خبر ...

    مزید پڑھیے

    مری دھڑکنوں کو اچھال کر

    مری دھڑکنوں کو اچھال کر اے فشار خون دھمال کر کہ جو دیکھے سنگ اچھال دے اے جنون میرا وہ حال کر مجھے کچھ تو میری خبر ملے مجھے مجھ میں تھوڑا بحال کر ترے بس میں ہو تو دکھا کبھی مجھے اپنے دل سے نکال کر میں کہ مدتوں سے ہوں لاپتا مجھے ڈھونڈ میرا خیال کر

    مزید پڑھیے

تمام