اے خرد اور جنوں خدا حافظ
اے خرد اور جنوں خدا حافظ
اے دل بے سکوں خدا حافظ
رخصتی اپنی ذات سے چاہوں
آج خود سے کہوں خدا حافظ
مجھ کو اذن مفارقت ہے دوست
پھر نہ شاید ملوں خدا حافظ
تجھ کو مشکل ہے تو جدائی کی
ابتدا میں کروں خدا حافظ
یہ گماں تک نہ تھا مجھے اک دن
تجھ سے کہنا ہے یوں خدا حافظ
روح کو کرب سے رہائی دے
میرے سوز دروں خدا حافظ