Shaghil Adeeb

شاغل ادیب

  • 1934

شاغل ادیب کی نظم

    آج

    آج یہ آج کیا ہے کبھی تم نے سوچا بھی ہے آج یہ آج تاریخ ہے اپنی تہذیب کی اپنے انمول ماضی کی میراث ہے آج یہ آج کیا ہے کبھی تم نے سوچا بھی ہے آج یہ آج پیغام ہے اپنے مستقبل تابناک و ضیا‌ پاش کا اپنے فردا کی خوش رنگ تعبیر ہے آج یہ آج کیا ہے کبھی تم نے سوچا بھی ہے آج یہ آج صرف اک نہیں آج ...

    مزید پڑھیے