Shafaq

شفق

  • 1945

شفق کی رباعی

    مہاجر پرندے

    ہوش آیا تو اس نے محسوس کیا کہ وہ اوندھے منہ زمین پر پڑا ہوا ہے۔ اس نے ہاتھ سے ٹٹول کر کھردری اور ننگی زمین کا لمس محسوس کیا۔ آنکھیں کھولنی چاہیں تو داہنی آنکھ سوج کر بند ہوگئی تھی۔ کروٹ بدلنے کی کوشش میں ہونٹوں سے کراہ نکل گئی، ریڑھ کی ہڈی میں درد کی تیز لہر اٹھی اور پورے بدن ...

    مزید پڑھیے

    خدا حافظ

    دیکھنے والوں نے بس اتنا دیکھا کہ کمپارٹمنٹ سے کوئی چیز پلیٹ فارم پر گری اور ٹرین کے نیچے چلی گئی۔ ایک آدمی جو اپنے عزیز کو رخصت کرنے آیا تھا اور باہر کھڑا کھڑکی سے اسے مناسب جگہ تلاش کرتے دیکھ رہا تھا اس نے دیکھا کہ ایک تین برس کا بچہ کمپارٹمنٹ سے پلیٹ فارم پر اترنے کی کوشش ...

    مزید پڑھیے

    شہر ستم

    اغوا کی واردات دن دہاڑے ہوئی تھی۔ جب گلی میں لڑکے کرکٹ کھیل رہے تھے گلی کے موڑ پر ایک سفید رنگ کی کار رکی تھی۔ کار سے ایک آدمی کاغذ لئے ہوئے اترا اور سنیل کو اشارے سے بلایا۔ سنیل بیٹنگ چھوڑ کر جانا نہیں چاہتا تھا، مگر وہ شاید کسی کا پتہ پوچھنا چاہتا ہے، ایک منٹ میں بتاکر آجائے ...

    مزید پڑھیے

    اکھڑے ہوئے پاؤں

    جوالا مکھی پھٹ پڑی تھی۔ آگ، گرد اور اڑتی ہوئی چٹانیں، وہ بھاگتی رہی، اڑتی ہوئی چٹانوں سے خود کو بچاتی رہی، مگر اس کے چاروں طرف آہنی دیواریں تھیں اور سر پر آگ، گرد اور چٹانیں، وہ لہولہان ہوگئی، کپڑے جگہ جگہ سے پھٹ گئے، سانس گردا گئی ، بڑھتی ہوئی حدت سے اس کا وجود جھلسنے لگا۔ ...

    مزید پڑھیے

    دوسرا کفن

    صبح گھسیو کی آنکھیں کھلیں تو شراب خانہ ویران پڑا تھا۔ سورج نکلے دیر ہوگئی تھی دیوار کا اوپری حصہ دھوپ میں نہانے لگا تھا، ادھر ادھر جوٹھے دونوں پر مکھیاں بھنک رہی تھیں ، شراب کے مٹی کے پیالے اوندھے سیدھے پڑے تھے۔ شراب بیچنے والا اپنی دکان بڑھا چکا تھا اور شراب خانے کی فضاء پر ...

    مزید پڑھیے

    بادل

    ہوائیں بوجھل ہوگئیں، چھٹی حس کے تار چیخ پڑے۔ ذہنوں میں خطرے کا الارم بجنے لگا، وہ آرہا ہے، بہت جلد آرہا ہے، ہوشیار ہوجاؤ، سرحدوں کی کڑی نگرانی کرو، دروازوں اور کھڑکیوں پر پہرے بٹھادو، جاگتے رہو، خبردار کوئی پل بھر کے لئے بھی آنکھیں بند نہ کرے، بتیاں جلتی چھوڑ دو کہ اندھیرا ...

    مزید پڑھیے

    فرصت کا دن

    اسکول بس جاچکی تھی۔ وہ دور تک اسےجاتے دیکھتے رہے یہاں تک کہ بس اگلے موڑ پر گھوم کر نظروں سے اوجھل ہوگئی۔ بچوں کو پہنچانے والے اپنے اپنے راستوں پر جاچکے تھے اور بس اسٹاپ خالی ہوگیا تھا۔ ابھی دن کے نو بجے تھے دھوپ میں تمازت تھی اور کپڑوں پر سرسراتی ہوئی ہوا بہت اچھی لگ رہی تھی۔ ...

    مزید پڑھیے

    سمٹی ہوئی زمین

    منظر بڑا بھیانک تھا۔ کمرے کی دیواروں میں اس طرح شگاف پڑا تھا جیسے کسی آرٹسٹ نے آڑی ترچھی لکیریں کھینچ دی ہوں، چھت غائب تھی، جس کے ٹکڑے ادھر ادھر بکھرے ہوئے تھے۔ گرد اور دھویں کا مینار کمرے سے بلند ہوکر اتنی تیزی سے اوپر جارہا تھا، جیسے کسی کو کہانی سنانے کی جلدی ہو یا کچھ ...

    مزید پڑھیے

    مہانگری

    مہانگری کے بارے میں کئی طرح کی روایتیں مشہور تھیں۔ عورتیں اسے چڑیلوں کی بستی کہتی تھیں اور مرد آدم خوروں کی، وہاں کی کہانیوں سے بچے ڈرائے اور سلائے جاتے تھے، وہاں کا تصور لرزہ طاری کردیتا تھا اور کوئی وہاں جانے کا تصور کرتا تو بیویاں اس کے پیروں میں بیڑیاں بن جاتیں۔ ’’میں ...

    مزید پڑھیے