Saurabh Shekhar

سوربھ شیکھر

سوربھ شیکھر کی غزل

    پھوٹے من سے بول لگا، یہ زندہ ہوں میں

    پھوٹے من سے بول لگا، یہ زندہ ہوں میں اب مجھ کو احساس ہوا یہ زندہ ہوں میں یارو میرے نام پہ رونا بند کرو تم دور ہٹاؤ اب مجمع یہ زندہ ہوں میں آنکھیں مل مل کر دیکھا قاتل نے مجھ کو سچ نکلا اس کا خدشہ یہ زندہ ہوں میں میں تصدیق کروں گا تیرے گرم لہو کی تو بھی مجھ کو یاد دلا یہ زندہ ہوں ...

    مزید پڑھیے

    اک چراغ دل فقط روشن اگر میرا بھی ہے

    اک چراغ دل فقط روشن اگر میرا بھی ہے رہنما میرا بھی ہے پھر راہبر میرا بھی ہے اب تلک حیران ہوں میں رات کے اس خواب سے خون کی برسات ہے گھر تر بہ تر میرا بھی ہے شرط ہر منظور کر لی زندگی کی میں نے بھی دستخط اب اس قرار زیست پر میرا بھی ہے یوں بہاروں کے لیے محو دعا رہتا ہوں میں پھول کی ...

    مزید پڑھیے

    سنجیدگی کی خاص ضرورت تو ہے نہیں

    سنجیدگی کی خاص ضرورت تو ہے نہیں افسانہ ہے یہ زیست حقیقت تو ہے نہیں ادنیٰ سا ایک دائرہ ہے عشق و انس کا اس دل میں آسمان کی وسعت تو ہے نہیں اک سوچ ہے ذرا سی مری تم سے مختلف کچھ میری تم سے ذاتی عداوت تو ہے نہیں بازار سے ہے سب کو منافع کی ہی غرض پر سب کے پاس طرز تجارت تو ہے نہیں اس نے ...

    مزید پڑھیے

    کوئی دل کش سا افسانہ کسی دل دار کی باتیں

    کوئی دل کش سا افسانہ کسی دل دار کی باتیں فسردہ رات ہے چھوڑو لب و رخسار کی باتیں یہ ممکن ہے پرندہ قید ہو کوئی مرے اندر مجھے اچھی نہیں لگتیں در و دیوار کی باتیں ذرا یہ بھی تو دیکھو بے سروں کے بیچ بیٹھے ہو کہاں کرنے لگے ہو تم اماں دستار کی باتیں تمہاری شاعری سے بور میں اب ہو گیا ...

    مزید پڑھیے

    میری تجھ سے کیا ٹکر ہے

    میری تجھ سے کیا ٹکر ہے میں اک شے تو سوداگر ہے خوابو تم آہستہ آنا میری نیند کا پل جرجر ہے غافل رہنے دو بچوں کو پھر تو آگے ڈر ہی ڈر ہے دکھیاروں کی اس بستی کے ہر گھر میں اک پوجا گھر ہے شام میں دن تبدیل ہوا اب اب ہر سایہ قد آور ہے اچھے موڈ میں ہے وہ دل کی کہنے کا اچھا اَوسر ہے ہاتھ ...

    مزید پڑھیے

    ملا نہ کھیت سے اس کو بھی آب و دانہ کیا

    ملا نہ کھیت سے اس کو بھی آب و دانہ کیا کسان شہر کو پھر اک ہوا روانہ کیا کہاں سے لائے ہو پلکوں پہ تم گہر اتنے تمہارے ہاتھ لگا ہے کوئی خزانہ کیا فضا کا حبس کسی طور اب نہیں جاتا کہ تلخ دھوپ کیا موسم کوئی سہانا کیا تمام طرح کے سمجھوتے کرنے پڑتے ہیں میاں مذاق گرہستی کو ہے چلانا ...

    مزید پڑھیے

    فضا کا حبس چیرتی ہوئی ہوا اٹھے

    فضا کا حبس چیرتی ہوئی ہوا اٹھے سفر میں دھوپ ہے بہت کوئی گھٹا اٹھے پھرائے جسم پر مرے وہ انگلیاں ایسے کہ ساز روح میرا آج جھنجھنا اٹھے جو اور کچھ نہیں تو جگنوؤں کو کر رقصاں سیاہ شب ذرا ذرا سی جگمگا اٹھے مری طرح تمام لوگ بے زباں تو نہیں کسی طرف کسی جگہ سے مسئلہ اٹھے مرا فتور خود ...

    مزید پڑھیے

    چور انا کر دی پتھر پن توڑ دیا

    چور انا کر دی پتھر پن توڑ دیا آگ نے کچھ پل میں پگھلا کر لوہا موڑ دیا فکر مجھے اپنے بچوں کے سر کی ہوتی تھی جرجر گھر تھا سچائی کا آخر چھوڑ دیا اپنے چاروں اور اٹھا دی میں نے دیواریں اک سوراخ مگر ماضی کا اس میں چھوڑ دیا نوچ گھروندا بھی نہ بھرا جب اس بندر کا جی اس نے پھر چڑیا کا اک اک ...

    مزید پڑھیے

    آخرش آرائشوں کی زندگی چبھنے لگی

    آخرش آرائشوں کی زندگی چبھنے لگی اوب سی ہونے لگی مجھ کو خوشی چبھنے لگی میں نہ کہتا تھا کہ تھوڑی سی ہوس باقی رکھو دیکھ لو اب اس طرح آسودگی چبھنے لگی خواب کا سیلاب کیا گزرا نگاہوں سے مری ریت پلکوں سے جو چپکی نیند بھی چبھنے لگی تیرگی کا دشت ناپا روشنی کے واسطے روشنی پھیلی تو مجھ ...

    مزید پڑھیے

    سامان ہے اس درجہ انبار سے سر پھوڑو

    سامان ہے اس درجہ انبار سے سر پھوڑو دیدار کرو چھت کا دیوار سے سر پھوڑو دریا کے مسافر کو ساحل کی تمنا کیوں گرداب سے تم الجھو منجھدار سے سر پھوڑو آغوش میں ٹی وی کی ہر شام کرو کالی ہر صبح اسی باسی اخبار سے سر پھوڑو دنیا کے تکبر سے تم بعد میں ٹکرانا فی الحال میاں اپنے پندار سے سر ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2