کوئی دل کش سا افسانہ کسی دل دار کی باتیں

کوئی دل کش سا افسانہ کسی دل دار کی باتیں
فسردہ رات ہے چھوڑو لب و رخسار کی باتیں


یہ ممکن ہے پرندہ قید ہو کوئی مرے اندر
مجھے اچھی نہیں لگتیں در و دیوار کی باتیں


ذرا یہ بھی تو دیکھو بے سروں کے بیچ بیٹھے ہو
کہاں کرنے لگے ہو تم اماں دستار کی باتیں


تمہاری شاعری سے بور میں اب ہو گیا سوربھؔ
وہی حالات کا رونا وہی بے کار کی باتیں