Satyapal Anand

ستیہ پال آنند

امریکہ میں مقیم نظم کے شاعر ، غزل کے خلاف خیالات کے لئے معروف

Nazm poet living in USA / Known for views against ghazal poetry

ستیہ پال آنند کی نظم

    لہو بولتا ہے 3

    میں سوچتا ہوں کہ میرے تن کا یہ نچلا حصہ جو معصیت کے مہیب غاروں میں گر گیا تھا جسے کوئی دیو عین عہد شباب میں اپنے غار کی تیرگی میں محبوس کر گیا تھا جسے گنہ کا گھنا اندھیرا خود اپنے خوں میں امڈتی آتش کا رقص گردش کا شور و غوغا وہ عشق پیچاں کی بیل جسے گٹھے ہوئے خواب قہوہ رنگت گداز کو ...

    مزید پڑھیے

    ''ناگہاں'' اور ''بے نہایت''

    ''ناگہاں'' اور ''بے نہایت'' سے اگر پیچھے ہٹو گی تو تجھے معلوم ہوگا ناگہاں تو میں ہوں، لیکن کون تھا وہ بے نہایت کوئی پچھلا جس نے تجھ کو مجھ سے پہلے تیری کچی عمر میں یوں چیر کر زخمی کیا تھا تو تڑپتی رہ گئی تھی اور یہ کڑوا کسیلا زہر سوتے جاگتے خوابوں میں امرت جان کر پیتی رہی ہے کیوں ...

    مزید پڑھیے

    آزمائش شرط تھی

    زندہ رہنا سیکھ کر بھی میں نے شاید زندگی کو درد تہہ تک پی کے جینے کی کبھی کوشش نہیں کی! پیاس تھی پانی نہیں تھا صبر سے شکر و رضا کے بند حجروں میں بندھا بیٹھا رہا اور حلق میں جب پیاس کے کانٹے چبھے تو سہہ گیا میں! میرے گھر والوں نے، میرے بیوی بچوں نے بھی جلتے ہونٹ سی کر پیاس کے کانٹوں کو ...

    مزید پڑھیے

    میں دو جنما

    آج کا دن اور کل جو گزر گیا یہ دونوں میرے شانوں پر بیٹھے ہیں کل کا دن بائیں کندھے پر جم کر بیٹھا میرے بائیں کان کی نازک لو کو پکڑے چیخ چیخ کر یہ اعلان کیے جاتا ہے ''میں زندہ ہوں! بائیں جانب کندھا موڑ کے دیکھو مجھ کو'' آج کا دن جو دائیں کندھے پر آرام سے پاؤں پھیلا کر بیٹھا ہے بار بار ...

    مزید پڑھیے

    بوعلی اندر غبار ناقہ گم

    میں اگر شاعر تھا مولا تو مری عہدہ برائی کیا تھی آخر شاعری میں متکفل تھا تو یہ کیسی نا مناسب احتمالی کیا کروں میں بند کر دوں اپنا باب لفظ و معنی اور کہف کے غار میں جھانکوں جہاں بیٹھے ہوئے اصحاب معبود حقیقی کی عبادت میں مگن ہیں اور سگ تازی سا چوکیدار ان کے پاس بیٹھوں وحدت و توحید کا ...

    مزید پڑھیے

    لہو بولتا ہے 5

    میں اپنے خوں کو جواب دیتا ہوں نچلا دھڑ میرے ساتھ رہنے دو میرے حصہ ہے میرا میں ہے کہ اپنے حیواں کی پہلی منزل سے چلنے والا کہ اپنے انساں کی سیڑھیوں تک پہنچنے والا مرا ہی جوہر تھا شہد کا قطرہ قطرہ حیواں تھا اپنے انساں کی سیڑھیوں سے بھی اور اونچا وہ منصب نسل جو فرشتوں سے بالاتر ہے جو ...

    مزید پڑھیے

    شعور کی تہہ کے پھاٹکوں پر

    میں جانتا ہوں شعور کی تہہ کے پھاٹکوں پر جو قفل ہے، وہ کلید بھی ہے میں جانتا ہوں کہ پھاٹکوں کو میں کھول سکتا ہوں، جب بھی چاہوں مگر مجھے اپنے جسم کو بھینٹ کرنا ہوگا کٹانا ہوگا بدن کو اپنے کہ جوں ہی پھاٹک کھلیں گے مجھ کو بشر سے حیوان بننا ہوگا کروڑوں برسوں کے ارتقا کو پھلانگ کر ...

    مزید پڑھیے

    آدھا ادھورا شخص

    ہمارا روز کا معمول تھا، سونے سے پہلے باتیں کرنے اور جھگڑنے کا گلے شکوے کہ جن میں اگلی پچھلی ساری باتیں یاد کر کے روتے دھوتے تھے کبھی ہنستے بھی تھے تو صرف کچھ لمحے ذرا سی دیر میں ویسا ہی جھگڑا اور وہی طعنے وہی سر پیٹنا، آنسو بہانا، چیخنا، رونا یوں ہی روتے ہوئے خوابوں کے دوزخ ...

    مزید پڑھیے

    لہو بولتا ہے 4

    میں اپنے خوں کو جواب دیتا ہوں نچلا حصہ مرے بدن کا جو ذات بھی کائنات بھی تھا مرا ہی اپنا اٹوٹ حصہ تھا میں ہی تھا میرا اپنا میں تھا اگر میں حیواں کی پہلی منزل سے ارتقا کے ہزار زینوں پہ چڑھتا چڑھتا وجود کی ایک ایک منزل پھلانگ کر عہد منصبی کے کسی بھی آئندہ کل کی جانب رواں دواں ہوں تو ...

    مزید پڑھیے

    خون کی خوشبو

    خون کی خوشبو اڑی تو خودکشی چیخی کہ میں ہی زندگی ہوں آؤ اب اس وصل کی ساعت کو چومو مر گئی تھی جیتے جی میں اور تم جینے کی خاطر لمحہ لمحہ مر رہے تھے خود مسیحا بھی تھے اور بیمار بھی تھے (اور خود اپنی جراحت کے لیے تیار بھی تھے) آؤ، اب جی بھر کے سونگھو خون کی خوشبو کہ میں ہی زندگی ہوں میرے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 3