لہو بولتا ہے 4
میں اپنے خوں کو جواب دیتا ہوں
نچلا حصہ مرے بدن کا
جو ذات بھی کائنات بھی تھا
مرا ہی اپنا اٹوٹ حصہ تھا میں ہی تھا میرا اپنا میں تھا
اگر میں حیواں کی پہلی منزل سے
ارتقا کے ہزار زینوں پہ چڑھتا چڑھتا
وجود کی ایک ایک منزل پھلانگ کر
عہد منصبی کے کسی بھی آئندہ کل کی جانب رواں دواں ہوں
تو مجھ کو حیواں سے بغض کیا ہے
کہ ارتقا کی یہ پہلی منزل
مری رگ و پے میں
جسم کے ریشہ ہائے مو میں
رچی ہوئی ہے
بسی ہوئی ہے
یہ میرا کل ہے جو میرے حاضر کا آج بھی ہے
مرے گزشتہ سے آج پیوست میرا ماضی ہی
میرے تن کا وہ نچلا حصہ ہے
جس کو جھٹلا کے
جس سے ڈر کر
جسے کہیں کانٹ چھانٹ کرنے کے بعد
رود نفی کے تاریک چاہ میں پھینک کر
میں آدھے ادھورے تن کو لئے ہوئے کیسے جی سکوں گا