خون کی خوشبو

خون کی خوشبو اڑی تو
خودکشی چیخی کہ میں ہی زندگی ہوں
آؤ اب اس وصل کی ساعت کو چومو
مر گئی تھی جیتے جی میں
اور تم جینے کی خاطر
لمحہ لمحہ مر رہے تھے
خود مسیحا بھی تھے اور بیمار بھی تھے
(اور خود اپنی جراحت کے لیے تیار بھی تھے)


آؤ، اب جی بھر کے سونگھو
خون کی خوشبو کہ میں ہی زندگی ہوں
میرے ہونٹوں سے پیو آؤ، مجھے باہوں میں لے لو
وصل کی ساعت یہی ہے
تم فقط جینے کی کوشش کر رہے تھے
جاں کنی کے لا شعوری خواب سے لے کر ولادت
کے شعوری لمحۂ بے دار تک!