Sarwat Zehra

ثروت زہرا

ممتاز پاکستانی شاعرات میں نمایاں، دبئی میں مقیم

Prominent women poet from Pakistan, living in Dubai.

ثروت زہرا کی نظم

    پرائے اجنبی آنگن میں

    ڈالر اور درہم کے لیے سینچا گیا ہوں یہ مرے سبزے کی خوبی تھی جبھی تو مجھ کو دھرتی سے نکالا مل گیا تھا اور اب اس اجنبی بوتل میں میرے سبز رہنے کے ہنر کو آزمایا جا رہا ہے مرے اپنے وطن کی خاک سے مجھ کو بچایا جا رہا ہے چھپایا جا رہا ہے مجھے ویران کر کے گھر سجایا جا رہا ہے غلامی اور ...

    مزید پڑھیے

    وقت بھی مرہم نہیں ہے

    مجھے سانپ سیڑھی کے اس کھیل سے آج گھن آ رہی ہے مرے دل کے پانسے پہ کھودے گئے یہ عدد مجھ کو محدود کرنے لگے ہیں بساط زیاں پر مرے خواب کا ریشمی اژدہا چال کے پیرہن کو نگلنے لگا ہے میری جست کی سیڑھیاں سوختہ ہڈیوں کی طرح بھربھری ہو کے جھڑنے لگی ہیں کھیل ہی کھیل میں سبز چوکور خانے کسی قبر ...

    مزید پڑھیے

    سائے کا اضطراب

    آج تم تک پہنچ کر تمہاری آنکھوں کے آئینوں میں جھانک کر خود کو ٹٹولا تو معلوم ہوا کہ میرا جسم تو تم تک آتے آتے کہیں بیچ رستے میں گم ہو گیا تھا میرا دل!! کسی اور سینے میں دبا دیا گیا تھا مرے ہونٹ سرخیوں کی تہوں کے نیچے پڑے پڑے سیاہ ہو چکے تھے میری خوشبو جو میں تمہارے لیے لا رہی تھی کسی ...

    مزید پڑھیے

    آگہی

    چند سمجھوتوں کا لامتناہی سلسلہ ہے جو مجھے میرے شعور کے انعام میں دیا جا رہا ہے زندگی صرف اک طویل ہجر کا ذائقہ ہے جو مجھے عشق کے الزام میں دیا جا رہا ہے شاعری جذبوں کو لفظ سے گانٹھ کر مار دینے کا حوصلہ ہے جو مجھے بندگی کے نام پر دیا جا رہا ہے

    مزید پڑھیے

    وقت کا نوحہ

    میرے روئی کے بستروں کے سلگنے سے صحن میں دھواں پھیلتا جا رہا ہے گھروں کی چلمنوں سے اس پار باہر بیٹھی ہوا رو رہی ہے نظام سقا پیاس کی اوک کے سامنے سبیل لگائے ہوئے العطش بانٹتا ہے زمانہ پیاس کے نوحے پر ماتمی دف بجا رہا ہے ڈبلیو ٹی او اناج کی گٹھریوں پہ بیٹھی بھوکوں کو امن کے حروف سے ...

    مزید پڑھیے

    خلا میں لڑھکتی زمین

    زمیں بانجھ چہروں کے ہمراہ چلتی چلی جا رہی ہے خلا اپنی برفاب سی وسعتوں میں زمانے اگلتا ہوا چل رہا ہے سفر زاویوں کی پناہوں میں بیٹھا ہوا خواب میں ڈھل رہا ہے زمیں بانجھ چہروں کے ہمراہ چلتی چلی جا رہی ہے ہوا اپنی سانسوں کے بارود میں خواہشوں کو الٹتی ہوئی بہہ رہی ہے زمیں بانجھ چہروں ...

    مزید پڑھیے

    شیری کا نوحہ

    مجھے آج پھر اپنے پاس سے مردہ گوشت کی بو آ رہی ہے مری کوکھ ایک بار پھر خون کے آنسوؤں سے پاک کر دی گئی ہے اور ہوا سے لوریوں کی پہلی چیخ چھین کے میری آواز میں دفن کر دی گئی ہے میرے آسمان نے گہری نیند سے چونکنے کے بعد پھر سے آنکھ موند لی ہے میرے فرہاد نے اپنا عشق ثابت کرنے کے لیے میرے ...

    مزید پڑھیے

    حیرت کدہ

    گریباں سے پہلے یہ گردن تو گردن سے پہلے یہ مہروں کی خود پر چڑھائی قلم روشنائی سے پہلے یہ انگلی تو انگلی سے پہلے رگوں کی ترائی صداؤں سے پہلے دہن یہ زباں اور ان سے بھی پہلے یہ عصبی کڑھائی تماشے سے پہلے یہ پتلی سفیدی کی عریاں طنابیں تو اس سے بھی پہلے اندھیری لکیروں کی کھائی سفر تجھ سے ...

    مزید پڑھیے

    بنت حوا

    بنت حوا ہوں میں یہ مرا جرم ہے اور پھر شاعری تو کڑا جرم ہے میں تماشا نہیں اپنا اظہار ہوں سوچ سکتی ہوں سو لائق دار ہوں میرا ہر حرف ہر اک صدا جرم ہے اور پھر شاعری تو کڑا جرم ہے مجھ میں احساس کیوں ہو کہ عورت ہوں میں زندگی کیوں لگوں؟ بس ضرورت ہوں میں یہ مری آگہی بھی مرا جرم ہے اور پھر ...

    مزید پڑھیے

    بستر اور باورچی

    ہزار صدیوں کے سفر کے باوجود بنت حوا کا یہ سفر تو ازل سے اب تک تمہاری خواب گاہ اور دالان کے درمیان قید کر دیا گیا ہے نہ جانے کتنے قدم ہیں جو تمہارے بستر میں حنوط ہو کر پڑے ہوئے ہیں کتنی منزلیں ہیں جو تمہارے بستر پر باورچی خانے کے درمیان دفن ہو چکی ہیں

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 3