شیری کا نوحہ
مجھے آج پھر
اپنے پاس سے
مردہ گوشت کی بو آ رہی ہے
مری کوکھ ایک بار پھر
خون کے آنسوؤں سے
پاک کر دی گئی ہے
اور ہوا سے
لوریوں کی پہلی چیخ چھین کے
میری آواز میں دفن کر دی گئی ہے
میرے آسمان نے
گہری نیند سے
چونکنے کے بعد
پھر سے آنکھ موند لی ہے
میرے فرہاد نے
اپنا عشق ثابت کرنے کے لیے
میرے جسم سے ایک
خون آلود نہر کھود لی ہے