دم جنوں کی حد انتہا پہ ٹھہرا ہے
دم جنوں کی حد انتہا پہ ٹھہرا ہے یہ میرا دل ہے ابھی ابتدا پہ ٹھہرا ہے اسی کے لمس سے آب و ہوا بدلتی ہے تمام منظر جاں اک ادا پہ ٹھہرا ہے کنار کن سے پرے ہے کہیں وجود اپنا یہ کارواں تو غبار صدا پہ ٹھہرا ہے کچھ اور دیر نمائش ہے شور و شر کی یہاں یہ اک حباب ہے موج فنا پہ ٹھہرا ہے شعاع صبح ...