Sarmad Sahbai

سرمد صہبائی

ممتاز جدید پاکستانی شاعر اور ڈرامہ نگار

A leading modern Urdu poet and playwright from Pakistan.

سرمد صہبائی کے تمام مواد

13 غزل (Ghazal)

    دم جنوں کی حد انتہا پہ ٹھہرا ہے

    دم جنوں کی حد انتہا پہ ٹھہرا ہے یہ میرا دل ہے ابھی ابتدا پہ ٹھہرا ہے اسی کے لمس سے آب و ہوا بدلتی ہے تمام منظر جاں اک ادا پہ ٹھہرا ہے کنار کن سے پرے ہے کہیں وجود اپنا یہ کارواں تو غبار صدا پہ ٹھہرا ہے کچھ اور دیر نمائش ہے شور و شر کی یہاں یہ اک حباب ہے موج فنا پہ ٹھہرا ہے شعاع صبح ...

    مزید پڑھیے

    کون ہے کس نے پکارا ہے صدا کیسے ہوئی

    کون ہے کس نے پکارا ہے صدا کیسے ہوئی یہ کرن تاریکئ شب سے رہا کیسے ہوئی ایک اک پل میں اتر کر سوچتا رہتا ہوں میں نور کس کا ہے مرے خوں میں ضیا کیسے ہوئی خواہشیں آئیں کہاں سے کیوں اچھلتا ہے لہو رت ہری کیونکر ہوئی پاگل ہوا کیسے ہوئی اس کے جانے کا یقیں تو ہے مگر الجھن میں ہوں پھول کے ...

    مزید پڑھیے

    آنکھوں سے پرے نیند کی رفتار میں رہنا

    آنکھوں سے پرے نیند کی رفتار میں رہنا ہر پل کسی نادید کے دیدار میں رہنا کھو جانا اسے دیکھ کے عریاں کے سفر میں چھوتے ہی اسے ھجلہ اسرار میں رہنا اک خواب دریدہ کو رگ حرف سے سینا پھر لے کے اسے کوچہ و بازار میں رہنا خود اپنے کو ہی دیکھ کے حیران سا ہونا نرگس کی طرح موسم بیمار میں ...

    مزید پڑھیے

    بے دلی میں بھی دل بڑا رکھنا

    بے دلی میں بھی دل بڑا رکھنا یہ دریچہ سدا کھلا رکھنا رات کے سحر میں ہے سارا نگر اپنے گھر کا دیا جلا رکھنا یہ گھڑی صبر آزما ہوگی زندہ رہنے کا حوصلہ رکھنا ساری خوشیاں وفا نہیں کرتیں درد سے دل کو آشنا رکھنا بھول کر بھی نہ دل پہ میل آئے آئنہ یہ سدا دھلا رکھنا سینچ کر خوں سے ایک اک ...

    مزید پڑھیے

    وہی زمین وہی سر پہ آسماں نکلا

    وہی زمین وہی سر پہ آسماں نکلا سفر کے پار بھی اک دشت رائیگاں نکلا جو اس کو دیکھا تو تصویر بن گئیں آنکھیں یہ جاگتا ہوا پل خواب بے کراں نکلا رواں تھے ہم تو سفر پر چراغ ہوش لیے مگر ثبات جہاں کار ناگہاں نکلا اڑی قبائے سکندر غبار نسیاں میں طلوع ساغر جم شعلۂ گماں نکلا کہیں تھا شور ...

    مزید پڑھیے

تمام

14 نظم (Nazm)

    ایک ڈبہ شاعر کے لئے نظم

    چھوڑ دے یار اب کھیل تماشے دیکھ سوانگ رچاتے اپنا اصلی چہرہ کھو بیٹھے گا اپنے آپ سے جو اک رسمی سا رشتہ ہے ہاتھ اس سے بھی دھو بیٹھے گا چھوڑ دے جھوٹی شہوت کے مصنوعی دعوے عشق و محبت کے یہ جعلی نعرے لذت بھرے تلازموں کے بازاری نطفہ جناتی تشبیہوں میں ان چھوٹی چھوٹی کمینگیوں کے گراتے ...

    مزید پڑھیے

    استعارے ڈھونڈتا رہتا ہوں

    استعارے ڈھونڈھتا رہتا ہوں میں دھوپ میں اڑتی سنہری دھول کے بھید ست رنگی طلسمی پھول کے جانے کس کے پاؤں کی مدھم دھمک دھیان کی دہلیز پر سنتا ہوں میں استعارے ڈھونڈھتا رہتا ہوں میں جانے کس رنگت کو چھو کر شہر میں آتی ہے شام بھول جاتا ہوں گھروں کے راستے لوگوں کے نام ایک ان دیکھے نگر کا ...

    مزید پڑھیے

    ڈھول کا پول

    میں ہی میں ہوں اور میری اس میں میں کی ممیاہٹ میں اپنے نہ ہونے کے خوف کی جھنجھلاہٹ ہے سمجھ گئے نا آپس ہی کی بات ورنہ ''الف'' سے ''ی'' تک میں میں کی گردان ہی میری ٹیس ہے یہ کیا آپ بھی بھولے باچھا ہیں میں نے کہا نا مجھے نہ ڈھونڈیں ایسی فضول تلاش کا مقصد میرے اندر تو مت جھانکیں ہاں باہر سے ...

    مزید پڑھیے

    گوتم کے لئے نظم

    رشی منی و گیانی گیان سرت کی گیدڑ سنگھی مل جائے تو مجھے بتانا اسے بتانا اسے بتانا سب کو بتانا میری آنکھیں تو تیری دہلیز کے باہر جانے کب سے لٹک رہی ہیں لوٹ کے آنا رشی منی و گیانی سارے درختوں پر چیلوں کی کالی دہشت منڈلاتی ہے اور جڑوں میں سانپ اگے ہیں ہاں بودھی کا پیڑ کہیں مل جائے تو ...

    مزید پڑھیے

    محبوبہ کے لئے آخری نظم

    پہلے جتنی باتیں تھیں وہ تم سے تھیں تیرے ہی نام کی ایک ردیف سے سارے قافیے بنتے اور بگڑتے تھے میں اپنے اندھے ہاتھوں سے تیرے جسم کے پراسرار زمانوں کی تحریریں پڑھ لیتا تھا اور پھر اچھی اچھی نظمیں گھڑ لیتا تھا تو بھی تو کاغذ کے پھولوں کی مانند ہر موسم میں کھل جاتی تھی اور میں ہجر و ...

    مزید پڑھیے

تمام