ایک ڈبہ شاعر کے لئے نظم
چھوڑ دے یار اب کھیل تماشے دیکھ سوانگ رچاتے اپنا اصلی چہرہ کھو بیٹھے گا اپنے آپ سے جو اک رسمی سا رشتہ ہے ہاتھ اس سے بھی دھو بیٹھے گا چھوڑ دے جھوٹی شہوت کے مصنوعی دعوے عشق و محبت کے یہ جعلی نعرے لذت بھرے تلازموں کے بازاری نطفہ جناتی تشبیہوں میں ان چھوٹی چھوٹی کمینگیوں کے گراتے ...