سرمد خان کے تمام مواد

5 غزل (Ghazal)

    سہولت غم ہجراں کو کم کیا جائے

    سہولت غم ہجراں کو کم کیا جائے گھٹن میں تازہ اداسی کو ضم کیا جائے کتاب میں تو کئی پھول تم نے رکھے ہیں مری جبیں پہ بھی بوسا رقم کیا جائے میں پورے دن کی تھکن گھر میں لے کے آیا ہوں اداسیو مجھے پھر تازہ دم کیا جائے کئی گلاب اگانے ہیں اس جگہ مجھ کو بدن کی خشک زمینوں کو نم کیا ...

    مزید پڑھیے

    اداس ہونٹوں سے اتنی ہنسی نکلتی ہے

    اداس ہونٹوں سے اتنی ہنسی نکلتی ہے کہ تپتی ریت سے جتنی نمی نکلتی ہے وہ جب بھی رات کو چھت پر ٹہلنے جاتا ہے بہت جھجھکتے ہوئے چاندنی نکلتی ہے مجھے سکوں نہیں دیتی ہیں اب تری یادیں اب ان دیوں سے بہت تیرگی نکلتی ہے ہماری آنکھ میں خوشیاں تلاشنے والے کبھی بھی ریت سے کیا جل پری نکلتی ...

    مزید پڑھیے

    سیکڑوں دل یہاں کچلتے ہوئے

    سیکڑوں دل یہاں کچلتے ہوئے ہم نے دیکھا ہے اس کو چلتے ہوئے کتنی حسرت سے مجھ کو تکتا ہے رات بھر اک چراغ جلتے ہوئے بارہا کوششوں کے بعد آنسو گر پڑا آنکھ سے سنبھلتے ہوئے اس نے نظروں کو میری دیکھ لیا اپنے رخسار پر ٹہلتے ہوئے وصل کے بعد کی وہ خاموشی صبح کو پیرہن بدلتے ہوئے

    مزید پڑھیے

    یہ کسی جسم کی اداسی ہے

    یہ کسی جسم کی اداسی ہے جو مسلسل مجھے بلاتی ہے منزلیں ٹھیک ہے الگ ہوں گی بات تو یار راستے کی ہے روتے روتے کسی سہارے کو پیٹھ دیوار سے لگا لی ہے نیند بھی آ چکی ہے آنکھوں تک رات بھی ختم ہونے والی ہے زندگی نے بہت اجاڑا مجھے میں نے تب زندگی اجاڑی ہے

    مزید پڑھیے

    ترے خیال سے ذرا خوشی ہوئی

    ترے خیال سے ذرا خوشی ہوئی اداسی تھوڑی دیر ملتوی ہوئی درخت شب چراغ اور تیرگی تمہارے بعد سب سے دوستی ہوئی ترے بدن کو چھو رہی تھیں انگلیاں ہتھیلیوں میں تیز روشنی ہوئی اسے لگا مجھے یقین ہو گیا وہ خوش بہت ہے جھوٹ بولتی ہوئی بنا دی اس نے چھو کے زندگی مری چلا دی اس نے ریل اک رکی ...

    مزید پڑھیے