سیکڑوں دل یہاں کچلتے ہوئے
سیکڑوں دل یہاں کچلتے ہوئے
ہم نے دیکھا ہے اس کو چلتے ہوئے
کتنی حسرت سے مجھ کو تکتا ہے
رات بھر اک چراغ جلتے ہوئے
بارہا کوششوں کے بعد آنسو
گر پڑا آنکھ سے سنبھلتے ہوئے
اس نے نظروں کو میری دیکھ لیا
اپنے رخسار پر ٹہلتے ہوئے
وصل کے بعد کی وہ خاموشی
صبح کو پیرہن بدلتے ہوئے