میں انسان ہوں
ہر رنگ میں خوب صورت ہر ڈھنگ میں بے مثال تم مجھے رنگ زاویے قد کاٹھ سے مت ماپو میرے دماغ کے روبرو آؤ میں تمہارے برابر نہیں تم سے بہتر ہوں میں عورت ہوں
ہر رنگ میں خوب صورت ہر ڈھنگ میں بے مثال تم مجھے رنگ زاویے قد کاٹھ سے مت ماپو میرے دماغ کے روبرو آؤ میں تمہارے برابر نہیں تم سے بہتر ہوں میں عورت ہوں
تمہارے عارض و لب پہ نثار کتنے ہوں تمہارے فکر و جمال کے ہوں شیدائی تمہارے صندلی بوسے کسی رخ پہ مہرباں ہوں تمہارے بازوؤں کی پناہیں کسی کا حاصل ہوں تمہارے گیسوئے مشکبار کسی کی سانس مہکائیں تمہارے نقرئی لب لاکھ کیف چرائیں تمہارے دل پہ کسی کی مہر جگمگاتی ہو مگر اتنا تو ...
تم آنکھیں کھولتے ہو تو تتلیوں کے پر مجھے چھو کر گزرتے ہیں کنول کے پھول دل کی جھیل میں ہلکورے لیتے ہیں تمہارے بازوؤں میں آسماں کی رفعتیں بسرام کرتی ہیں میں اپنے ادھ کھلے خوابوں کو ریشمی آواز دیتی ہوں خمار آلود مشک بار نظمیں میرے در پہ دستک سی دیتی ہیں
انتظار سونپا ہے تم نے نہ کوئی حرف دل داری کہ جس کو دہراتے ہوئے سبھی پھیکے سے دن کاسنی بیلوں سے ڈھک جائیں نہ کوئی لمس کی اترن کہ جس کو اوڑھ کے میں شام کے پہلو میں بیٹھی تمہارے وصل کے کچھ خواب ہی کاڑھوں نہ کوئی بوسۂ امید میرے ماتھے پہ مہکا کہ جس کی لو میں میری نظمیں رات بھر رقص کرتی ...
میرا چہرہ تمہارا بن جاتا ہے تمہاری آنکھوں سے دیکھتی ہوں تمہارے ہونٹوں سے مسکراتی ہوں میں تم بن جاتی ہوں