نظم
تم آنکھیں کھولتے ہو
تو تتلیوں کے پر
مجھے چھو کر گزرتے ہیں
کنول کے پھول
دل کی جھیل میں ہلکورے
لیتے ہیں
تمہارے بازوؤں میں
آسماں کی رفعتیں
بسرام کرتی ہیں
میں اپنے ادھ کھلے خوابوں
کو ریشمی آواز دیتی ہوں
خمار آلود مشک بار نظمیں
میرے در پہ
دستک سی دیتی ہیں