یہ کیسا رائیگاں سا
انتظار سونپا ہے تم نے
نہ کوئی حرف دل داری
کہ جس کو دہراتے ہوئے
سبھی پھیکے سے دن
کاسنی بیلوں سے
ڈھک جائیں
نہ کوئی لمس کی اترن
کہ
جس کو اوڑھ کے
میں شام کے پہلو میں
بیٹھی تمہارے وصل
کے کچھ خواب ہی
کاڑھوں
نہ کوئی بوسۂ امید
میرے ماتھے پہ مہکا
کہ جس کی لو میں
میری نظمیں
رات بھر رقص کرتی ہوں
تمہیں یاد کرتی ہوں
مرے محبوب
کیسا رائیگاں سا
انتظار سونپا ہے
میری اڑان سے
رہتے ہیں خائف
جو میرے پر کتر کے
شادماں ہیں
مری سینے میں ہیں
ساتوں سمندر
مری آنکھوں میں ساتوں
آسماں ہیں