سلمان خیال کے تمام مواد

5 غزل (Ghazal)

    ہزاروں درد یکجا ہو کے آنکھیں دھو رہے ہیں

    ہزاروں درد یکجا ہو کے آنکھیں دھو رہے ہیں یہ رت گریہ کی ہے ہر سمت آنسو ہو رہے ہیں ہوائے خواب خوش نے تھی ہماری نیند توڑی سو اک گہری اداسی اوڑھ لی ہے سو رہے ہیں ہمیں رکھنے تھے اپنے نقش پا بھی سرخیوں میں سو اپنی راہ میں کچھ اور کانٹے بو رہے ہیں بڑی خواہش تھی ہم کو قیس ہونے کی سو ہو ...

    مزید پڑھیے

    اک عجب سی دھندھ میں اب سر بسر لپٹا ہوں میں

    اک عجب سی دھندھ میں اب سر بسر لپٹا ہوں میں کھو گیا ہوں یوں کہ خود کو بھی کہاں دکھتا ہوں میں ڈھونڈھتا ہوں اک شناسا مجمع اغیار میں اجنبی چہرے بھی پہروں دیکھتا رہتا ہوں میں شہر کی شب پر بپا ہیں جگمگاتی لائٹیں ہائے راتوں کو اندھیرا ڈھونڈھتا پھرتا ہوں میں یہ مرا کار جنوں ہے یا مجاز ...

    مزید پڑھیے

    ڈھونڈھتا ہوں میں کسی کو نظر آتا ہے کوئی

    ڈھونڈھتا ہوں میں کسی کو نظر آتا ہے کوئی دید میں کیوں نہیں آتا اگر آتا ہے کوئی راستے میں کسی سائے کا دکھائی دینا بام و در کا یہ سمجھنا کہ گھر آتا ہے کوئی مجھ پہ گرتی ہوئی یہ دھوپ بھی اب تھک گئی ہے میں بھی اس طاق میں ہوں کب شجر آتا ہے کوئی کیا تناقض ہے کہ آنکھوں سے نہ ہو کر داخل دل ...

    مزید پڑھیے

    خلا سے کبریا تک کا سفر تھا اور ہم تھے

    خلا سے کبریا تک کا سفر تھا اور ہم تھے تھرکتا چاک تھا اک کوزہ گر تھا اور ہم تھے تمہیں کو دیکھتے گزرے تھے اک سچائی سے ہم جہاں آشوب ہی حد نظر تھا اور ہم تھے بڑی مشکل سے کی دریافت ہم نے رغبت غم پھر اس کے بعد تو آساں سفر تھا اور ہم تھے گزاری عمر ہم نے آبیاری میں کسی کی وہ اپنا ایک کار ...

    مزید پڑھیے

    یہی نہیں کہ ہمیں ہیں یہاں بکھرتے ہوئے

    یہی نہیں کہ ہمیں ہیں یہاں بکھرتے ہوئے ادھر تو دیکھ رہا ہوں سبھی کو ڈرتے ہوئے یہ دل فریب چراغاں یہ قہقہوں کے ہجوم میں ڈر رہا ہوں اب اس شہر سے گزرتے ہوئے تمام رات ہم افسردگان محفل خواب گزارتے ہیں ستاروں سے بات کرتے ہوئے شفق کا رنگ بھی آنکھوں میں ابھی باقی ہے دکھائی دے رہی ہے رات ...

    مزید پڑھیے