کبھی تیرے خط کو جلا دیا کبھی نام لکھ کے مٹا دیا
کبھی تیرے خط کو جلا دیا کبھی نام لکھ کے مٹا دیا یہ مری انا کا سوال تھا تجھے یاد کر کے بھلا دیا نیا آرزو کا مزاج ہے نئے دور کی ہیں رفاقتیں تری قربتوں کا جو زخم تھا تری دوریوں نے مٹا دیا مجھے ہے خبر تجھے عشق تھا فقط اپنے عکس جمال سے کہ میں گم ہوں تیرے وجود میں مجھے آئینہ سا بنا ...