سلمیٰ حجاب کے تمام مواد

5 غزل (Ghazal)

    کبھی تیرے خط کو جلا دیا کبھی نام لکھ کے مٹا دیا

    کبھی تیرے خط کو جلا دیا کبھی نام لکھ کے مٹا دیا یہ مری انا کا سوال تھا تجھے یاد کر کے بھلا دیا نیا آرزو کا مزاج ہے نئے دور کی ہیں رفاقتیں تری قربتوں کا جو زخم تھا تری دوریوں نے مٹا دیا مجھے ہے خبر تجھے عشق تھا فقط اپنے عکس جمال سے کہ میں گم ہوں تیرے وجود میں مجھے آئینہ سا بنا ...

    مزید پڑھیے

    رواں ہے وقت روانی میں آب جیسا ہے

    رواں ہے وقت روانی میں آب جیسا ہے ٹھہر نہ پایا کہیں بھی حباب جیسا ہے سکون قلب کی مانگیں دعا تو کیوں مانگیں سکون قلب اگر اضطراب جیسا ہے لہو کا رنگ بہاروں میں ڈھل گیا جب سے ہر ایک داغ جگر کا گلاب جیسا ہے ہر ایک قلب صحیفہ ہے احترام کرو ہر ایک چہرے کو پڑھ لو کتاب جیسا ہے روایتوں پہ ...

    مزید پڑھیے

    جینا کیا ہے حباب ہو جانا

    جینا کیا ہے حباب ہو جانا اک حقیقت کا خواب ہو جانا عشق ہے سلسلہ سوالوں کا اور وفا لا جواب ہو جانا بارہا محفلوں نے دیکھا ہے خامشی کا رباب ہو جانا یہ کرشمہ ہے زر نوازی کا ان کا تم سے جناب ہو جانا جنبش فکر کی یہی حد ہے بس عذاب و ثواب ہو جانا جب وہ گوہر شناسیاں نہ رہیں اے گہر پھر سے ...

    مزید پڑھیے

    ایک سرگوشی میں اپنی بات کہہ جاتا ہے کون

    ایک سرگوشی میں اپنی بات کہہ جاتا ہے کون پاس جب کوئی نہیں تو پاس آ جاتا ہے کون ایک ویراں شہر کو آباد کر جاتا ہے کون اک دل ناشاد کو یوں شاد کر جاتا ہے کون تنگ کر دیتی ہے حسرت آرزوؤں کا حصار اس حصار آرزو میں پھر سما جاتا ہے کون چھین کر کل اختیار آرزو احساس سے ایک شہر بے بسی آباد کر ...

    مزید پڑھیے

    گردش دوراں بتا کیوں تجھ کو حیرانی نہیں

    گردش دوراں بتا کیوں تجھ کو حیرانی نہیں وقت گزرا جا رہا ہے پھر بھی وہ فانی نہیں جذب ہو کر رہ گیا ہے ایک دریا ریت میں لاکھ طوفاں ہیں وہیں پر اب جہاں پانی نہیں راستے بھٹکے ہوئے ہیں منزلیں گمراہ ہیں اب ہجوم کارواں کو خوف ناکامی نہیں جب جہان آگہی کا ہر سفر ہے ناتمام اے خرد کیوں دل ...

    مزید پڑھیے

2 نظم (Nazm)

    شناخت

    ایک مقبولیت کی ساعت میں آئی ہونٹوں پہ اک دعا ایسے وقت کی وسعتوں سے اے مالک چند لمحے مجھے عنایت ہوں ساعتیں وہ جو صرف اپنی ہوں وہ بھی تنہا ہوں ہم بھی تنہا ہوں اور وہ آستیں زمانے میں میری پہچان بن کے زندہ ہوں ایسی مقبولیت کا لمحہ تھا میری پہچان بن کے وہ لمحے میری مٹھی میں بند ...

    مزید پڑھیے

    شرط

    ابتدا سے پاؤں میرے منجمد ہیں اور میرے سر کی زینت برف کا اک تاج ہے حکمرانی آگ کی چاروں طرف سورج کا پھیلا راج ہے اک کشش کی قید میں سارا بدن ہے اور مسلسل برف میں جکڑے ہوئے پیروں کو حکم رقص ہے شرط ہے کہ برف کو سر پہ سجا کر رقص بھی کرتی رہوں میں اور کرنوں کی تپش کو جذب بھی کرتی رہوں ...

    مزید پڑھیے