جینا کیا ہے حباب ہو جانا

جینا کیا ہے حباب ہو جانا
اک حقیقت کا خواب ہو جانا


عشق ہے سلسلہ سوالوں کا
اور وفا لا جواب ہو جانا


بارہا محفلوں نے دیکھا ہے
خامشی کا رباب ہو جانا


یہ کرشمہ ہے زر نوازی کا
ان کا تم سے جناب ہو جانا


جنبش فکر کی یہی حد ہے
بس عذاب و ثواب ہو جانا


جب وہ گوہر شناسیاں نہ رہیں
اے گہر پھر سے آب ہو جانا


تشنگی امتحان لیتی ہے
اے ندی تو سراب ہو جانا


اٹھ گئی اس طرف نظر ان کی
اے تمنا حجابؔ ہو جانا