سلمیٰ حجاب کی نظم

    شناخت

    ایک مقبولیت کی ساعت میں آئی ہونٹوں پہ اک دعا ایسے وقت کی وسعتوں سے اے مالک چند لمحے مجھے عنایت ہوں ساعتیں وہ جو صرف اپنی ہوں وہ بھی تنہا ہوں ہم بھی تنہا ہوں اور وہ آستیں زمانے میں میری پہچان بن کے زندہ ہوں ایسی مقبولیت کا لمحہ تھا میری پہچان بن کے وہ لمحے میری مٹھی میں بند ...

    مزید پڑھیے

    شرط

    ابتدا سے پاؤں میرے منجمد ہیں اور میرے سر کی زینت برف کا اک تاج ہے حکمرانی آگ کی چاروں طرف سورج کا پھیلا راج ہے اک کشش کی قید میں سارا بدن ہے اور مسلسل برف میں جکڑے ہوئے پیروں کو حکم رقص ہے شرط ہے کہ برف کو سر پہ سجا کر رقص بھی کرتی رہوں میں اور کرنوں کی تپش کو جذب بھی کرتی رہوں ...

    مزید پڑھیے