شرط
ابتدا سے پاؤں میرے منجمد ہیں
اور میرے سر کی زینت
برف کا اک تاج ہے
حکمرانی آگ کی
چاروں طرف
سورج کا پھیلا راج ہے
اک کشش کی قید میں
سارا بدن ہے
اور مسلسل برف میں
جکڑے ہوئے
پیروں کو
حکم رقص ہے
شرط ہے کہ
برف کو
سر پہ سجا کر
رقص بھی کرتی رہوں میں
اور کرنوں کی تپش کو
جذب بھی کرتی رہوں میں
کچھ اس طرح
ایک قطرہ بھی نہ پگھلے
اور مرے قدموں سے لپٹی
برف کی پازیب میں
جنبش نہ ہو
لیکن
وہ بجتی بھی رہے