Saleem Kausar

سلیم کوثر

اہم پاکستانی شاعر ، اپنی غزل ’ میں خیال ہوں کسی اور کا ‘ کے لئے مشہور

Well-known poet from Pakistan famous for his ghazal "main khayaal hoon kisi aur ka…"

سلیم کوثر کی غزل

    بدل گیا ہے سبھی کچھ اس ایک ساعت میں

    بدل گیا ہے سبھی کچھ اس ایک ساعت میں ذرا سی دیر ہمیں ہو گئی تھی عجلت میں محبت اپنے لیے جن کو منتخب کر لے وہ لوگ مر کے بھی مرتے نہیں محبت میں میں جانتا ہوں کہ موسم خراب ہے پھر بھی کوئی تو ساتھ ہے اس دکھ بھری مسافت میں اسے کسی نے کبھی بولتے نہیں دیکھا جو شخص چپ نہیں رہتا مری حمایت ...

    مزید پڑھیے

    ملنا نہ ملنا ایک بہانہ ہے اور بس

    ملنا نہ ملنا ایک بہانہ ہے اور بس تم سچ ہو باقی جو ہے فسانہ ہے اور بس لوگوں کو راستے کی ضرورت ہے اور مجھے اک سنگ رہ گزر کو ہٹانا ہے اور بس مصروفیت زیادہ نہیں ہے مری یہاں مٹی سے اک چراغ بنانا ہے اور بس سوئے ہوئے تو جاگ ہی جائیں گے ایک دن جو جاگتے ہیں ان کو جگانا ہے اور بس تم وہ ...

    مزید پڑھیے

    کبھی موسم ساتھ نہیں دیتے کبھی بیل منڈیر نہیں چڑھتی

    کبھی موسم ساتھ نہیں دیتے کبھی بیل منڈیر نہیں چڑھتی لیکن یہاں وقت بدلنے میں ایسی کوئی دیر نہیں لگتی کہیں اندر بزم سجائے ہوئے کہیں باہر خود کو چھپائے ہوئے ترے ذکر کا کام نہیں رکتا تری یاد کی عمر نہیں ڈھلتی اک خواب نما تمثیل کا دھندلا عکس ہے آئینہ خانے میں وہ حسن دکھائی نہیں دیتا ...

    مزید پڑھیے

    ابھی جو گردش ایام سے ملا ہوں میں

    ابھی جو گردش ایام سے ملا ہوں میں سمجھ رہی تھی کسی کام سے ملا ہوں میں شکست شب تری تقریب سے ذرا پہلے دیے جلاتی ہوئی شام سے ملا ہوں میں اجل سے پہلے بھی ملتا رہا ہوں پر اب کے بڑے سکوں بڑے آرام سے ملا ہوں میں تری قبا کی مہک ہر طرف نمایاں تھی ہوائے وادئ گل فام سے ملا ہوں میں میں جانتا ...

    مزید پڑھیے

    میں اسے تجھ سے ملا دیتا مگر دل میرے

    میں اسے تجھ سے ملا دیتا مگر دل میرے میرے کچھ کام نہیں آئے وسائل میرے وہ جنوں خیز مسافت تھی کہ دیکھا ہی نہیں عمر بھر پاؤں سے لپٹی رہی منزل میرے تو ملا ہے تو نکل آئے ہیں دشمن سارے وقت کس کس کو اٹھا لایا مقابل میرے ابر گریہ نے وہ طوفان اٹھائے اب کے میرے دریاؤں کو کم پڑ گئے ساحل ...

    مزید پڑھیے

    دست دعا کو کاسۂ سائل سمجھتے ہو

    دست دعا کو کاسۂ سائل سمجھتے ہو تم دوست ہو تو کیوں نہیں مشکل سمجھتے ہو سینے پہ ہاتھ رکھ کے بتاؤ مجھے کہ تم جو کچھ دھڑک رہا ہے اسے دل سمجھتے ہو ہر شے کو تم نے فرض کیا اور اس کے بعد سائے کو اپنا مد مقابل سمجھتے ہو دریا تمہیں سراب دکھائی دیا اور اب گرد و غبار راہ کو منزل سمجھتے ...

    مزید پڑھیے

    سفر کی ابتدا ہوئی کہ تیرا دھیان آ گیا

    سفر کی ابتدا ہوئی کہ تیرا دھیان آ گیا مری زمیں کے سامنے اک آسمان آ گیا یہ فیصلہ ہوا مری شناخت آئینہ کرے مگر یہ کس کا عکس ہے جو درمیان آ گیا عجیب الجھنوں میں اب کے ساعتیں گزر گئیں نصاب یاد بھی نہیں اور امتحان آ گیا حصار سیل آب سے تو ناؤ بچ گئی مگر ہوا کے ہاتھ ساحلوں پہ بادبان آ ...

    مزید پڑھیے

    لو کو چھونے کی ہوس میں ایک چہرہ جل گیا

    لو کو چھونے کی ہوس میں ایک چہرہ جل گیا شمع کے اتنے قریب آیا کہ سایا جل گیا پیاس کی شدت تھی سیرابی میں صحرا کی طرح وہ بدن پانی میں کیا اترا کہ دریا جل گیا کیا عجب کار تحیر ہے سپرد نار عشق گھر میں جو تھا بچ گیا اور جو نہیں تھا جل گیا گرمی دیدار ایسی تھی تماشا گاہ میں دیکھنے والوں ...

    مزید پڑھیے

    تجھ سے بڑھ کر کوئی پیارا بھی نہیں ہو سکتا

    تجھ سے بڑھ کر کوئی پیارا بھی نہیں ہو سکتا پر ترا ساتھ گوارا بھی نہیں ہو سکتا پاؤں رکھتے ہیں پھسل سکتا ہے مٹی ہو کہ ریت ہر کنارا تو کنارا بھی نہیں ہو سکتا اس تک آواز پہنچنی بھی بڑی مشکل ہے اور نہ دیکھے تو اشارہ بھی نہیں ہو سکتا تیرے بندوں کی معیشت کا عجب حال ہوا عیش کیسا کہ گزارا ...

    مزید پڑھیے

    آب و ہوا ہے برسر پیکار کون ہے

    آب و ہوا ہے برسر پیکار کون ہے میرے سوا یہ مجھ میں گرفتار کون ہے اک روشنی سی راہ دکھاتی ہے ہر طرف دوش ہوا پہ صاحب رفتار کون ہے ایک ایک کر کے خود سے بچھڑنے لگے ہیں ہم دیکھو تو جا کے قافلہ سالار کون ہے بوسیدگی کے خوف سے سب اٹھ کے چل دیئے پھر بھی یہ زیر سایۂ دیوار کون ہے قدموں میں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 5