Saleem Kausar

سلیم کوثر

اہم پاکستانی شاعر ، اپنی غزل ’ میں خیال ہوں کسی اور کا ‘ کے لئے مشہور

Well-known poet from Pakistan famous for his ghazal "main khayaal hoon kisi aur ka…"

سلیم کوثر کی غزل

    تجھ سے بڑھ کر کوئی پیارا بھی نہیں ہو سکتا

    تجھ سے بڑھ کر کوئی پیارا بھی نہیں ہو سکتا پر ترا ساتھ گوارا بھی نہیں ہو سکتا راستہ بھی غلط ہو سکتا ہے منزل بھی غلط ہر ستارا تو ستارا بھی نہیں ہو سکتا پاؤں رکھتے ہی پھسل سکتا ہے مٹی ہو کہ ریت ہر کنارا تو کنارا بھی نہیں ہو سکتا اس تک آواز پہنچنی بھی بڑی مشکل ہے اور نہ دیکھے تو ...

    مزید پڑھیے

    اس عالم حیرت و عبرت میں کچھ بھی تو سراب نہیں ہوتا

    اس عالم حیرت و عبرت میں کچھ بھی تو سراب نہیں ہوتا کوئی نیند مثال نہیں بنتی کوئی لمحہ خواب نہیں ہوتا اک عمر نمو کی خواہش میں موسم کے جبر سہے تو کھلا ہر خوشبو عام نہیں ہوتی ہر پھول گلاب نہیں ہوتا اس لمحۂ خیر و شر میں کہیں اک ساعت ایسی ہے جس میں ہر بات گناہ نہیں ہوتی سب کار ثواب ...

    مزید پڑھیے

    کس کی تحویل میں تھے کس کے حوالے ہوئے لوگ

    کس کی تحویل میں تھے کس کے حوالے ہوئے لوگ چشم گریہ میں رہے دل سے نکالے ہوئے لوگ کب سے راہوں میں تری گرد بنے بیٹھے ہیں تجھ سے ملنے کے لیے وقت کو ٹالے ہوئے لوگ کہیں آنکھوں سے چھلکنے نہیں دیتے تجھ کو کیسے پھرتے ہیں ترے خواب سنبھالے ہوئے لوگ دامن صبح میں گرتے ہوئے تاروں کی طرح جل ...

    مزید پڑھیے

    کچھ بھی تھا سچ کے طرف دار ہوا کرتے تھے

    کچھ بھی تھا سچ کے طرف دار ہوا کرتے تھے تم کبھی صاحب کردار ہوا کرتے تھے سنتے ہیں ایسا زمانہ بھی یہاں گزرا ہے حق انہیں ملتا جو حق دار ہوا کرتے تھے تجھ کو بھی زعم سا رہتا تھا مسیحائی کا اور ہم بھی ترے بیمار ہوا کرتے تھے اک نظر روز کہیں جال بچھائے رکھتی اور ہم روز گرفتار ہوا کرتے ...

    مزید پڑھیے

    کہانی لکھتے ہوئے داستاں سناتے ہوئے

    کہانی لکھتے ہوئے داستاں سناتے ہوئے وہ سو گیا ہے مجھے خواب سے جگاتے ہوئے دیے کی لو سے چھلکتا ہے اس کے حسن کا عکس سنگار کرتے ہوئے آئینہ سجاتے ہوئے اب اس جگہ سے کئی راستے نکلتے ہیں میں گم ہوا تھا جہاں راستہ بتاتے ہوئے پکارتے ہیں انہیں ساحلوں کے سناٹے جو لوگ ڈوب گئے کشتیاں بناتے ...

    مزید پڑھیے

    چشم بے خواب ہوئی شہر کی ویرانی سے

    چشم بے خواب ہوئی شہر کی ویرانی سے دل اترتا ہی نہیں تخت سلیمانی سے پہلے تو رات ہی کاٹے سے نہیں کٹتی تھی اور اب دن بھی گزرتا نہیں آسانی سے ہم نے اک دوسرے کے عکس کو جب قتل کیا آئینہ دیکھ رہا تھا ہمیں حیرانی سے اب کے ہے لب آب ہی مر جائیں گے پیاس ایسی ہے کہ بجھتی ہی نہیں پانی ...

    مزید پڑھیے

    چراغ یاد کی لو ہم سفر کہاں تک ہے

    چراغ یاد کی لو ہم سفر کہاں تک ہے یہ روشنی مری دہلیز پر کہاں تک ہے بس ایک تم تھے کہ جو دل کا حال جانتے تھے سو اب تمہیں بھی ہماری خبر کہاں تک ہے مسافران جنوں گرد ہو گئے لیکن کھلا نہیں کہ تری رہ گزر کہاں تک ہے ہر ایک لمحہ بدلتی ہوئی کہانی میں حکایت غم دل معتبر کہاں تک ہے زمیں کی ...

    مزید پڑھیے

    ملاقاتوں کا ایسا سلسلہ رکھا ہے تم نے

    ملاقاتوں کا ایسا سلسلہ رکھا ہے تم نے بدن کیا روح میں بھی رت جگا رکھا ہے تم نے کوئی آساں نہیں تھا زندگی سے کٹ کے جینا بہت مشکل دنوں میں رابطہ رکھا ہے تم نے ہم ایسے ملنے والوں کو کہاں اس کی خبر تھی نہ ملنے کا بھی کوئی راستہ رکھا ہے تم نے جنوں کی حالتوں کا ہم کو اندازہ نہیں تھا دیے ...

    مزید پڑھیے

    اب فیصلہ کرنے کی اجازت دی جائے

    اب فیصلہ کرنے کی اجازت دی جائے یا پھر ہمیں منزل کی بشارت دی جائے دیوانے ہیں ہم جھوٹ بہت بولتے ہیں ہم کو سر بازار یہ عزت دی جائے پھر گرد مہ و سال میں اٹ جائیں گے آئینہ بنایا ہے تو صورت دی جائے اصرار ہی کرتے ہو تو اپنا سمجھو دینا ہی اگر ہے تو محبت دی جائے وہ جس نے مجھے قتل پہ ...

    مزید پڑھیے

    قربتیں ہوتے ہوئے بھی فاصلوں میں قید ہیں

    قربتیں ہوتے ہوئے بھی فاصلوں میں قید ہیں کتنی آزادی سے ہم اپنی حدوں میں قید ہیں کون سی آنکھوں میں میرے خواب روشن ہیں ابھی کس کی نیندیں ہیں جو میرے رتجگوں میں قید ہیں شہر آبادی سے خالی ہو گئے خوشبو سے پھول اور کتنی خواہشیں ہیں جو دلوں میں قید ہیں پاؤں میں رشتوں کی زنجیریں ہیں دل ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 4 سے 5